میں شیوبھکت ہوں، سچائی میں یقین رکھتا ہوں

گجرات اسمبلی چناؤ میں دیگر ریاستوں کی طرح اقتدار کی چابی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے یہی وجہ ہے کہ کانگریس اور بھاجپا دونوں انہیں اپنے خیمے میں لانے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔ بیشک اگر نوجوانوں سے ان کی پسند کے لیڈر کی بات کریں تو اب بھی ایک دہائی تک ریاست کے وزیر اعلی رہے اور اب دیش کے وزیر اعظم نریندر مودی کا پلڑا ہی بھاری نظر آتا ہے۔ وہیں کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کی محنت رنگ لاتی دکھائی دے رہی ہے اور ریاست کے نوجوانوں میں ان کے تئیں رغبت بڑھی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں راہل گاندھی کی مقبولیت بڑھی ہے اور وہ باتیں بھی بہت ڈھنگ کی کررہے ہیں۔ گجرات کے پالن پور میں پارٹی ورکروں سے راہل گاندھی نے ایک بڑی اچھی بات کہی۔ انہوں نے ان کو سمجھایا کہ بی جے پی اور نریندر مودی سے ہمارے اختلافات ہیں اس لئے ہم ان کی مخالفت کریں گے ، لیکن وزیر اعظم کے عہدہ کی بے حرمتی نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے بھی کانگریس کی ایک ریلی میں نریندر مودی مردہ باد کا نعرہ لگانے پر وہ لوگوں کو ٹوک چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ مودی ہمارے سیاسی حریف ہیں اس لئے ہم ان سے لڑیں گے اور انہیں ہٹائیں گے لیکن ’مردہ باد‘ جیسے لفظ ہم کسی کے لئے نہیں کہیں گے۔ لمبے عرصے بعد دیش کی سیاست میں کسی نے ایسی بار کہی ہے۔ یوں کہیں ایسی بات کہنے کی ضرورت ہوئی ہے ورنہ دیش میں حریفوں کی عزت کرنے کا سیاسی کلچر ہمیشہ رہا ہے۔ کانگریس کی ہی نیتا اندرا گاندھی کے عہد میں حریف سیاسی لیڈروں کو جیل تک بھیج دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود چناؤ لڑنے اور جیتنے کے بعد بھی کسی بڑے نیتا نے اندرا جی کے لئے نازیبا باتیں نہیں کہیں۔ مگر پچھلے کچھ عرصے سے دیش میں ہی نہیں عالمی سطح پر جارحانہ بیانات والی سیاست کا چلن بڑھتا جارہا ہے۔ اس کے اثرسے حریفوں کے تئیں تلخ اور سستے تبصروں کو اچھی بات کی شکل میں لیا جانے لگا۔ مانا جاتا ہے کہ عام جنتا میں ایسے نیتا کی جلد ہی دھاک بن جاتی ہے۔ حالانکہ ایسے نیتا کی دھاک اترتے بھی زیادہ وقت نہیں لگتا۔ کانگریس میں بھی ایسے نیتاؤں کی کمی نہیں ہے جو ایسی زبان کے استعمال کے لئے جانے جاتے ہیں۔ اکثر وہ ایسے بیانوں سے سیاسی پارا بڑھاتے جارہے ہیں مگر راہل گاندھی نے اب اپنا موقف بتا کر نہ صرف اپنی پارٹی کے ایسے نیتاؤں کو آگاہ کیا ہے بلکہ دیش کے سیاسی کلچر میں بھی بہتری لانے کی ایک اہم ترین پہل کی ہے۔ ادھر مندروں میں درشن سے جڑے بی جے پی کے سوالوں پر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ شیو بھکت ہیں اور سچائی میں یقین رکھتے ہیں۔ بی جے پی جو بھی بولے میں اپنی سچائی میں یقین رکھتا ہوں۔ گجرات اسمبلی چناؤ سے پہلے راہل گاندھی کے لگاتار مندر جانے پربی جے پی نے سوال اٹھائے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟