فلم’ ’پدما وتی‘‘ پر واویلا

آج کے دور میں کوئی شبہ نہیں کہ سنیما سماج کا عکس ہے۔ ہمارے سامنے کئی ایسی فلمیں ہیں جن میں ہمارے سماج کی تشکیل کو بہت ہی اہل طریقے سے دکھایا گیا ہے اور سنیما جانے والوں نے اس کی تعریف بھی کی ہے۔ مثال کے طور پر عامر خاں کی ’’دنگل ‘‘ کو ہی لے لیجئے ،اس میں اور سلمان کی ’’سلطان‘‘ فلم میں ہریانہ کے سماجی کلچر کو بہت بہترین طریقے سے پردے پر اتارا گیا ہے۔ وہیں ’’پنک‘‘ جیسی فلم میں خواتین کے تئیں ہورہے سماجی امتیاز کوبہترین طریقے سے دکھایا گیا ہے۔ اگرچہ ہم بات کریں سنجے لیلا بھنسالی کی تو ’’ہم دل دے چکے صنم‘‘، ’’دیوداس‘‘، ’بلیک‘‘، ’’باجی راؤ مستانی‘‘ جیسی کامیاب فلموں کو ہدایت دی ہے لیکن ان کی تازہ فلم ’’پدماوتی‘‘ تنازعوں میں پھنس گئی ہے۔ دسمبر کو ریلیز ہونے جارہی فلم ’’پدماوتی‘‘ کو لیکر راجستھان کے سابق راج گھرانے ایک ساتھ مخالفت میں اتر آئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ فلم میں رانی پدماوتی کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ ادھر راجپوت کرن سینا نے سنیما ہال مالکوں کو خط لکھ کر ’پدماوتی‘ کو نہ دکھانے کی درخواست کی ہے۔ راجستھان فلم ڈسٹریبیوٹرس نے طے کیا ہے کہ جب تک تنازعہ سلجھ نہیں جاتا تب تک ’پدماوتی‘ کو دکھایا نہیں جائے گا۔ جے پور راج گھرانے کی ریا کمار کا کہنا ہے کہ ہم رانی پدماوتی کی بہادری اور قربانی کی کہانیوں کے ساتھ بڑے ہوئے ہیں جہاں ہزاروں عورتوں کے ساتھ عصمت کو بچانے کے لئے تحریک کی تھی اسے کیسے ڈریم سیکوینس کا نام دے کر پریم کتھا بتا سکتے ہیں۔ فلم میں تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کئے جانے کے الزامات کے بعد اب فلم پر پابندی لگانے کی مانگ کو لیکر سوشل میڈیا میں بھی مہم چلائی جارہی ہے۔ اس میں فیس بک پر پروفائل فریم ’میں احتجاج کرتا ہوں‘ کو لوگ بڑھ چڑھ کر اپنی فوٹو کے ساتھ فیس بک پر لگا رہے ہیں۔ فلم کے احتجاج میں راجپوت سماج کے سڑک پر احتجاج کے بعد اب ڈیجیٹل مخالفت بھی شروع ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ واٹس ایپ پر بھی فلم کے خلاف کئی گروپ بنائے گئے ہیں۔ مختلف فرقوں کی مخالفت کے چلتے سنجے لیلا بھنسالی اور ان کی ٹیم پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ پچھلے ہفتے چتوڑگڑھ میں اس فلم کی مخالفت میں بازار بند رکھے گئے تھے۔ اس میں مختلف سماجی اور کاروباری اداروں نے فلم پدماوتی کے خلاف و حمایت میں مظاہرہ کیا۔ بھنسالی کی فلم کی مخالفت ان کے حق میں بھی جا سکتی ہے۔ اس احتجاج کے سبب فلم مباحثہ میں آگئی ہے اور فلم کی دبا کر پبلسٹی ہورہی ہے جو عام طور پر فلم نہ بھی دیکھتا ہو وہ بھی اب بے چینی سے اسے دیکھنے جائے گا۔ اگر واقعی ہی فلم میں تاریخ کوتوڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے تو یہ قابل مذمت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!