نوٹ بندی کے بعد تین گنا بڑھا ہے سائبر کرائم

بینک کارڈ اور ای وائلٹ کے استعمال کے دوران ہونے والی مالی دھوکہ دھڑی کوروکنے کے لئے حکومت نے ان سائبر کرائم کو روکنے کے لئے سخت قدم اٹھانے کی بات کہی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پیر کو بینک کارڈ اور ای وائلٹ میں دھوکہ دھڑی روکنے کے لئے سرویلانس بڑھانے اور قانونی ڈھانچہ تیار کرنے پر زور دیا ہے۔ میٹنگ میں وزیر داخلہ کو جانکاری دی گئی ہے کہ سائبر کرائم کو لیکر بھی قدم اٹھائے جارہے ہیں جس سے ان کی جوابدہی اور ذمہ داری طے کی جاسکے۔ پچھلے تین برسوں میں 144496 سائبر حملہ کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ 2016-17 میں 23902 کروڑ روپے کی دھوکہ دھڑی کے 4853 معاملہ سامنے آئے۔ نوٹ بندی کے بعد ڈیجیٹل لین دین کے ساتھ سائبر کرائم میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستانی کمرشل انڈسٹریل منڈل(ایسوچیم) کے علاوہ نوئیڈا کے سائبر کرائم انویسٹی گیشن سینٹر کے اعدادو شمار اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ سائبر کرائم کے ماہرین کا کہنا ہے بھارت میں ابھی سائبر کرائم سے نمٹنے کیلئے وسائل اور عام جنتا میں اس کی بیداری کی بیحد کمی ہے۔ ایسے میں ڈیجیٹل انڈیا کا سپنا تعبیر کرنا ہے تو وسائل کے ساتھ عام جنتا میں بیداری کو بڑھانا بیحد ضروری ہے۔ نوٹ بندی کے بعد ڈیبیٹ؍ کریڈٹ کارڈ سے ٹرانزیکشن میں تیزی آئی ہے۔ اسی کا فائدہ سائبر جرائم پیشہ نے اٹھایا ہے۔ انہوں نے ڈیبیٹ؍ کریڈٹ کارڈ کلونگ اور اپ گریڈیشن کے نام پر جانکاری اکٹھی کر ٹھگی کو انجام دیا ہے۔ کچھ معاملوں میں ان جرائم پیشہ کا ساتھ بینک ملازم نے بھی دیا ہے۔ کچھ معاملے ایسے ہیں جو بینک کی ملی بھگت بغیر ممکن نہیں ہوسکتے۔ 
سائبر کرائم انویسٹی گیشن سینٹر کے اعدادو شمار کچھ اس طرح ہیں۔ 2015ء میں 560 سائبر کرائم، 2016 میں یہ بڑھ کر 639 ہوگئے اور 2017 میں یہ تین گنا بڑھ کر 1803 ہوگئے۔ ڈیبٹ ؍کریڈٹ کارڈ سے وابستہ جرائم کی تفصیل ہے۔ 2015 میں 378 ،2016 میں 139 اور 2017 میں 6591 اعدادو شمار ثابت کرتے ہیں کہ نوٹ بندی کے بعد سائبر کرمنل نے ہمارے کمزور سسٹم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان میں تین گنا اضافہ کردیا ہے۔اسے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ دیش بھر میں سائبر کرائم سے نمٹنے کے لئے وسائل اور پولیس ٹریننگ کی بڑھوتری ہو جیسے ڈیجیٹل انڈیا کی سمت میں دیش بڑھ رہا ہے وہیں دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ جنتا کو دھوکہ دھڑی سے لوٹنے والوں پر کوئی لگام نہیں لگ رہی ہے۔ جنتا کی گاڑھی کمائی منٹوں میں صاف ہوجاتی ہے۔ اس کی بھرپائی کرنے کو کوئی بھی بینک و دیگر پورا کرنے سے صاف بچ جاتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟