دھونی کی تنقید کرنے والے پہلے اپنا کیریئردیکھیں

مہندر سنگھ دھونی کے ٹیم انڈیا کی ٹی۔20 ٹیم میں بنے رہنے پرخوب بحث ہورہی ہے۔ کچھ سابق ہندوستانی کرکٹروں نے جن میں اجیت اگرکر بھی شامل ہیں، نے دھونی کے ٹی۔20 کے مستقبل پر سوال اٹھائے ہیں۔ کئی سابق کھلاڑیوں یہاں تک کہ وی وی ایس لکشمن بھی دھونی کے ٹی۔20 کیریئر پر سوال کھڑے کئے ہوئے ہیں۔ کیپٹن کول مہندر سنگھ دھونی نے ٹی۔20 سے سنیاس لینے کولیکر اٹھے سوال اور تنقیدوں کا اسی نرم اور مضبوط آواز سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کی زندگی کے بارے میں اپنی رائے ہوتی ہے۔36 سالہ مہندر سنگھ دھونی حالانکہ دو بار ورلڈ کپ ونر ٹیم کے کپتان رہے ہیں۔ ان تنقیدوں سے ذرا پریشان نہیں دکھائی پڑتے۔ دھونی نے نوجوان ٹیم انڈیا کے کپتان کے طور پر 2007 ء میں شروعاتی ورلڈ کپ ٹی۔20 اور پھر 2011 ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا وہیں ٹیم کے موجودہ کپتان وراٹ کوہلی اور کوچ روی شاستری دھونی کے حق میں کھڑے ہوگئے ہیں۔ 2019ء کے ورلڈ کپ تک انہیں ٹیم کے لئے ضروری مانتے ہیں۔ کوہلی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ دھونی کی عمر 35 برس سے زیادہ ہے اس لئے ان پر سوال نہیں اٹھائے جاسکتے۔ جبکہ ٹیم کے لئے اب بھی ان کی پرفارمینس اچھی ہے۔ کپتان کی بات کافی حد تک صحیح بھی ہے، کیونکہ ورلڈ ٹوئنٹی مقابلوں میں پچھلے تین برس میں دھونی کا اوسط اور اسٹرائک ریٹ اور ان کے کیریئر کی شروعات 9 برس کے مقابلوں سے بہتر ہے ۔ حالانکہ یہ بھی صحیح ہے کہ دھونی اب پہلے کی طرح آتے ہی تابڑ توڑ بلے بازی نہیں کرپاتے۔ جس کی ٹی۔ ٹوئنٹی میں ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ بیٹنگ آڈر میں ان کی جگہ طے نہیں ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ دھونی اب آتے ہی بڑے شاٹ نہیں لگا پاتے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹی ۔ٹوئینٹی سیریز سے پہلے آسٹریلیا کے خلاف مقابلوں میں بھی ایسا دیکھنے کو ملا ہے۔100 سے زیادہ کی اسٹرائک ریٹ سے پہلے دھونی اوسطاً تیز گیندے کھیلا کرتے تھے۔ حالانکہ آخر تک ٹیکے رہے تو ان کا اسٹرائک ریٹ 125 سے زیادہ ہوتا ہے لیکن ٹی ۔ٹوئینٹی میں زیادہ بار یہ ضروری ہوتا ہے کہ آتے ہی بلے باز لمبے شاٹ کھیلے۔ دھونی نے اپنے پچھلے تین سال میں 33 ٹی۔ ٹوئینٹی بین الاقوامی میچوں میں 140 سے زیادہ کا اسٹرائک ریٹ سے رن بنائے اور اس سے پہلے 2006 سے 2014 کے درمیان انہوں نے محض 2010 میں اس سے زیادہ کی اسٹرائک ریٹ سے رن بنائے تھے۔ ٹیم انڈیا کے کوچ روی شاستری نے کہا ہے کہ دھونی پر کمینٹ کرنے سے پہلے لوگوں کو اپنے کیریئر کو بھی دیکھنا چاہئے۔ اس سابق کپتان میں کافی کرکٹ بچی ہے اور یہ ٹیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کھلاڑی کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا ویکٹ کے پیچھے اور بلے سے نکلی صلاحیت اور سمجھداری میں دھونی سے بہتر کوئی نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!