اپنے اپنے سروے میں جیت کا دعوی

ہماچل میں پولنگ کے بعد اب گجرات اسمبلی چناؤ کے لئے کمپین تیز ہوگئی ہے۔ اپنے اپنے الگ کرائے گئے سروے میں دونوں بڑی پارٹیاں بھاجپا۔ کانگریس اپنی جیت کا دعوی کررہی ہیں۔ گجرات بھاجپا رابطہ مہم کے ذریعے رائے دہندگان تک پورے گجرات میں وزیر اعظم نریندر مودی کا پیغام پہنچا رہی ہے۔ کانگریس 14 نومبر سے رابطہ مہم شروع کر ایک کروڑووٹروں کو جوڑنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ چناوی دنگل میں یہ دونوں ہی پارٹیاں جیت کا دعوی کررہی ہیں۔ بھاجپا کے انٹرنل سروے میں پارٹی کو 120 سے 130 سیٹیں اورکانگریس کو50 سے60 سیٹیں گجرات میں ملنے کا دعوی کیا جارہا ہے جبکہ کانگریس کے سروے میں بھاجپاکو 60-70 اور پارٹی کو 110 سے 120 سیٹیں ملنے کی بات کہی گئی ہے۔ ایک نئے آزادانہ سروے میں بھاجپا کو 121 ، کانگریس کو 58 سیٹیں ملنے کا اندازہ ظاہرکیا گیا ہے لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وزیراعظم مودی کی ریلیوں اور پارٹی داروں کی حمایت کے اعلان کے بعد تصویر بدلے گی۔ کانگریس چناؤ کمپین کمیٹی کے چیئرمین ارجن موٹھواڑیا کا کہنا ہے کہ بھاجپا میڈیا میں خوب کمپین کررہی ہے، لیکن زمین پر کانگریس مضبوط ہے۔ کانگریس نیتا ریاست میں اب تک 275 چوٹی بڑی ریلیاں کرچکے ہیں۔ دیہی علاقوں کے ساتھ اس بار کانگریس کو احمد آباد و سورت جیسے شہروں میں بھی اچھی تعداد میں سیٹیں ملیں گی۔ موٹھواڑیا کا دعوی ہے کہ کسان، نوجوان، کاروباری اور خواتین کانگریس کی حمایت کریں گی۔ پارٹی کو 110 سے120 سیٹیں مل رہی ہیں۔راہل گاندھی کو مل رہی عوامی حمایت سے کانگریس حوصلہ افزا ہے۔ وہیں گجرات بھاجپا کے ترجمان و سابق ممبر اسمبلی بھرت پانڈیہ کا کہنا ہے کہ مرکز کی یوپی اے سرکار نے ریاست کے ساتھ ہمیشہ ناانصافی کی ہے۔ مودی حکومت نے جن دھن، میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ، مدرا، اجولہ یوجنا سے کروڑوں عورتوں اور نوجوانوں کی قسمت بدل دی ہے۔ ڈیجیٹل لین دین سے کرپشن پر لگام لگی ہے۔ کانگریس راج میں 12 لاکھ کروڑ روپے کے کرپشن کے معاملے اجاگر ہوئے لیکن مودی سرکار پر ایک بھی الزام نہیں لگا ہے۔ وسیع رابطہ مہم سے لوگ خود جوش کے ساتھ جڑ رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کی ریلیوں کے بعد پردیش کا ماحول بدلے گا۔ ادھر سٹے بازوں کا اپنا تجزیہ جاری ہے۔ پچھلے گجرات کے چناؤ ہوں یا پھر لوک سبھا چناؤ ہوں ، سٹہ بازوں کے بھاؤ اور داؤ تقریباً90 فیصد تک صحیح رہے ہیں۔ سیاسی پنڈت سٹہ بازار کے بھاؤ کو چناؤ کا ٹرینڈ سیٹر بھی مانتے ہیں۔ گجرات کو لیکر پوزیشن کیا رہے گی یہ فی الحال دعوے سے نہیں کہاجاسکتا لیکن سٹہ بازار کے کھلاڑی میدان میں ڈٹ گئے ہیں اور ان کی نگاہ ہرروز ڈبے سے نکلنے والے بھاؤ پر لگی رہتی ہے۔ دیش بھر کی نظریں وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات پر لگی ہوئی ہیں۔گجرات میں وزیر اعظم نریندر مودی، بھاجپا پردھان امت شاہ اور کئی مرکزی وزرا چناؤ کمپین میں لگے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم اب تک تین بار دورہ کر چکے ہیں۔ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی بھی لگاتار ریلیاں اور روڈ شو کررہے ہیں۔ تعجب اس بات کا ہے کہ ابھی چناوی ٹکٹ اعلان نہیں ہو پائے ہیں لیکن سنیچر کی رات ڈبہ کھلنے پر پونٹروں نے کمل کے پھول والی بھاجپا کو 104سے107 سیٹیں ملنے کا بھاؤ دیا ہے جبکہ دوسری طرف پنجے والی کانگریس کو 71 سے74 سیٹوں کا بھاؤ دیا گیا ہے۔ پارٹیدار نیتا ہاردک پٹیل کے ذریعے کانگریس کی حمایت میں واضح رخ اپنانے سے بھی ووٹر مشکل میں نظر آتا ہے۔ ہماچل میں پولنگ کے بعد پونٹروں نے بھاجپا کے کھاتے میں 48 سے50 سیٹیں اور کانگریس کے کھاتے میں 16سے 18 سیٹوں کا اندازہ لگایا ہے لیکن ابھی پولنگ میں کئی دن بچے ہیں پوزیشن میں تبدیلی بھی آسکتی ہے۔ ویسے بتادیں کہ پچھلے گجرات چناؤ ہوں یا پھر لوک سبھا چناؤ ہوں سٹہ بازوں کے بھاؤ و داؤ تقریباً90 فیصد صحیح رہے ہیں۔ سیاسی پنڈت سٹہ بازار کے بھاؤ کو چناؤ کا ٹرینڈ سیٹر بھی مانتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟