کیا نجیب جنگ کے ہٹنے سے دہلی کی جنگ ختم ہوگئی
ایک نیک نیت اچھے انسان نجیب جنگ نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے سہ استعفیٰ دے کر سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ نجیب جنگ نے اپنے استعفے کے لئے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ہے ۔ وہ وزیر اعظم سے ملے بھی لیکن لگتا ہے ان کا عہدہ چھوڑنے کا پکا ارادہ ہے۔ مودی سرکار نے ڈھائی سال کے عہد میں یوپی اے سرکار کے ذریعے مقرر زیادہ تر گورنروں کو بدل دیا لیکن دہلی میں نجیب جنگ برقرار رہے اور دہلی حکومت سے ان کی جنگ بھی جاری رہی۔ ایل جی آفس سے جاری بیان کے مطابق جنگ واپس اپنے تعلیمی میدان میں لوٹ جائیں گے۔ انتہائی قریب ترین ذرائع کے مطابق تذکرہ ہے کہ مرکز میں اعلی لیول سے ہٹنے کیلئے کہاگیاتھا۔ کئی بار آپ سرکار کے خلاف زیادہ ہی سرگرمی بھاجپا اور مرکز کے مسئلے ان کے لئے مصیبت بن گئے تھے۔ بتایا جاتا ہے نجیب کے بی جے پی اور آر ایس ایس میں رشتے نہ کے برابر تھے۔ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی بھی ان پر کانگریس کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔ اگلے برس دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ ہونے ہیں۔پچھلا اسمبلی چناؤ بری طرح ہار چکی بھاجپا کے کئی لیڈر کافی وقت سے نجیب جنگ کو ہٹوانا چاہتے تھے۔ وجہ کچھ بھی رہی ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ نجیب جنگ کا اچانک یوں استعفیٰ دینا کئی سوال چھوڑ گیا ہے۔ بنیادی سوال ہے دہلی حکومت اور مرکز کے اختیارات کا۔ مسٹر کیجریوال کے بہت سے فیصلے اس لئے جنگ صاحب نے روکے کیونکہ آئین جس طرح سے یہ فیصلے لیا گیا اس کی اجازت نہیں دیتا۔ دہلی انتظامیہ کی کمان کو لیکر کیجریوال کے ساتھ چلے شہ مات کے کھیل میں تب بڑی کامیابی ملی تھی جب دہلی ہائی کورٹ نے صاف کیا تھا کہ دہلی مکمل ریاست نہیں ہے اور لیفٹیننٹ گورنر ہی انتظامی چیف ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنی پچھلی سماعت میں یہ کہا ہے کہ دہلی سرکار کے پاس کچھ اختیار تو ہونے ہی چاہئیں جس سے وہ کام کرسکے، اس معاملے پر اگلی سماعت جنوری میں ہونی ہے۔ امید ہے کہ تب تک دہلی کو نیا لیفٹیننٹ گورنر مل جائے گا۔ ابھی کم از کم مزدوری اضافہ سلم پالیسی ، بس لین میں جرمانہ، محلہ کلینک اور ترقیاتی کام سمیت کئی فائلوں پر سفارش کے بعد اصلاح کرکے منظوری کے لئے بھیجنا تھا۔ اب ان اسکیموں میں دیری اور بڑے گی۔ جنگ نے تنازعوں کے درمیان ایک بار پھر پریس ریلیز جاری کرکے کہا تھا کہ وی کے شنگلو کی رہنمائی والی کمیٹی نے جو فائلیں پرکھی ہیں اس میں کئی طرح کی بے قاعدگیاں اور قاعدے قوانین کی خلاف ورزی ملی ہے۔ کچھ معاملوں کو سی بی آئی کو بھیجے جانے کے پروسس میں ہے۔ ایسے میں شنگلو کمیٹی نے 27 نومبر کو اپنی رپورٹ ایل جی کوسونپ دی۔ نئے لیفٹیننٹ گورنر کو اس کا فیصلہ کرنا ہوگا ساتھ ہی جو قریب 200 فائلیں راج نواس میں پڑی ہیں ان کا کیا ہوگا؟ ظاہر ہے دہلی ابھی آئینی عمل کی پوزیشن میں ہے۔ نئے لیفٹیننٹ گورنر کا کام کرنا ایک بڑی چنوتی ثابت ہوگی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں