نوٹ بندی کے بعدبسپا کے کھاتے میں کروڑ روپئے کا مسئلہ

انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے نوٹ بندی کے بعد بہوجن سماج پارٹی کے کھاتے میں 104 کروڑ روپئے اور پارٹی چیف مایاوتی کے بھائی آنند کمار کے کھاتے میں 1.43 کروڑ روپے جمع ہونے کے خلاصہ سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچنا فطری ہی تھا۔ یہ رقم یونائیٹڈ بینک آف انڈیا کے کھاتوں میں جمع کرائی گئی۔ قرولباغ میں واقع بینک برانچ کے سروے کے دوران ای ڈی کو اس بات کی جانکاری ملی۔ ای ڈی کے مطابق نوٹ بندی کے بعد ان دونوں ہی کھاتوں میں کثیر تعداد میں پرانے نوٹ جمع کرائے گئے۔ جمع رقم میں 102 کرور روپئے 1000 کے وٹ اور باقی 500 روپئے کے پرانے نوٹ شامل ہیں۔ حکام کے مطابق اس کے بعد بھی یہ سلسلہ رکا نہیں اور ہر دن 15 سے17 کروڑ روپئے اس کھاتے میں جمع کرائے جاتے رہے۔ ہر دوسرے دن رقم جمع ہونے سے افسر بھی حیران ہیں۔ جانچ ایجنسی نے بسپا چیف مایاوتی کے بھائی آنند کمار کے اسی برانچ میں ایک اور کھاتے کا پتہ چلا ہے۔ اس میں 1.43 کروڑ روپئے جمع ہیں۔ اس میں 18.98 لاکھ روپئے نوٹ بندی کے بعد پرانے نوٹوں کی شکل میں جمع کرائے گئے۔ پورے معاملے پر مایاوتی نے کہا یہ ساری رقم ورکروں سے ملے چندے کی تھی۔ اسے پارٹی نے انکم ٹیکس محکمہ اور ٹیکس قواعد کے تحت عام کارروائی کو پوری کرتے ہوئے جمع کرایا تھا۔ اس پیسے کو گھوٹالہ کی طرح پیش کیا جارہا ہے۔ نوٹ بندی کی مخالفت کرنے کے سبب ہی یہ سازش رچی جارہی ہے۔ 
یہ بی جے پی کی دلت مخالف ذہنیت ہے۔ مایاوتی نے منگل کو لکھنؤ میں کہا کہ چناوی وعدہ خلافی اور نوٹ بندی کے سبب ہورہی ہار سے دکھی مرکزی سرکار کے لوگ انتظامی مشینری کا بیجا استعمال کر بسپا اور اس کی لیڈر شپ کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کچھ چینلوں، اخبارات کے ذریعے بسپا کے ذریعے بینک میں جمع کرائی گئی رقم کے بارے میں جو خبر آئی ہے وہ بسپا نے اپنے قاعدوں کے مطابق ہی اکٹھا کی۔ ممبر شپ فیس کو ایک باقاعدہ کارروائی کے تحت ہمیشہ کی طرح بینک میں جمع کرایا ہے۔ سابق وزیر اعلی نے بھاجپا پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جس میعاد میں بسپا اور آنند کمار کے کھاتوں میں پیسہ جمع ہونے کی بات کہی جارہی ہے اسی دوران بھاجپا سمیت دیگر پارٹیوں نے بھی اپنی رقم بینکوں میں جمع کرائی ہے لیکن ان کا کوئی تذکرہ نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کی میڈیا میں خبر آتی ہے۔ مایاوتی کی طرف سے صفائی پر مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے کہا کہ دلت نیتا ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسے کرپشن کا اختیار مل گیا ہو۔ وہیں بھاجپا نیتا اور مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مایاوتی نوٹ بندی کی مخالفت کیوں کررہی ہیں اس کی وجہ اب سمجھ میں آتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟