اب ضرورت ہے دیش میں اندر سرجیکل اسٹرائیک کی

بھارت اور چین کے الگ تھلگ کرنے کے بعد اب سرکار کو دیش کے اندر دہشت گردوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے ملک کے اندر ہی سرجیکل اسٹرائیک کرنی ہوگی۔ ملک کے اندر پیدا تلخی اور بیحانی اور دشمن کی مدد کرنے والے سلیپر سیل سے زیادہ بڑا خطرہ ہے ۔ بھارت کے سابق قومی مشیر شیو شنکر مینن کا یہ کہنا ہے کہ کئی معنوں میں اہم ہے۔ دیش کے اندر کچھ لوگ ہیں اور ملک مخالف باتیں کرتے ہیں۔ ایسے اشو اکثر اٹھاتے رہتے ہیں۔ جس سے دیش کے دشمنوں کو بہت مدد ملتی ہیں کچھ تو آج بھی سرحد پار اپنے آقاؤں سے ہدایت لیتے ہیں ہم چینلوں میں دیکھا ہے کہ ایسی بحث کرائی جاتی ہیں جس سے دیش کمزور ہوتا ہے ویسے بھی ان جہادی انجمنوں سے دیش کو خطرہ ہے ۔ ذرائع کے مطابق کیرل کے ساتھ ہی جموں وکشمیر، تلنگانہ، پنجاب اور مغربی بنگال میں بھی سیکورٹی ایجنسیوں نے آتنکی تنظیموں کے رابطے میں رہنے والے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے سب سے اہم گرفتاری کیرل میں ہوئی ہے جہاں قومی جانچ ایجنسی این آئی اے نے جن 6 دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے ان کا موڈیول بہت ہی خطرناک ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا موازانہ حال ہی میں بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں ہوئے حملے سے کیا جارہا ہے۔ وہ دیوالی کے آس پاس ساؤتھ انڈیا میں خوف پھیلانے کامنصوبہ بنا رہے تھے۔ سرجیکل اسٹرائیک کے بعد بھارت میں آتنکی حملہ کا اندیشہ بڑا ہے اس کے پیچھے وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کی ایجنسیاں بھارت میں جلد سے جلد حملہ کرنے کی تاک میں ہے۔ جموں وکشمیر میں بارہمولہ راشٹریہ رائفلس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کو بھی ایک سلیپر سیل کی کارستانی مانا جارہا ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک کے بعد مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کئی ریاستوں کے وزراء اعلی کے ساتھ بات کی تھی۔ اور انہیں اپنی سیکوریٹی سسٹم کو چوکس کرنے کی صلاح دی تھی۔ وزارت داخلہ کے ایک افسر اب بھی کئی ریاستوں کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ سیکورٹی نظام کو لے کر لگاتار اطلاعات دے رہے ہیں۔ نکسلی واد ، فرقہ وارانہ کشیدگی ، دہشت گردوں کی مدد کرتا ہے ماحول و زمینی حملوں کی تیاری کرتا ہے معیشت کی طرف چوٹ پہنچانے والی حرکت جاری نوٹ کی اسمگلنگ بھی خطرے کی آہٹ کو بڑھاتی ہیں۔ لازمی ہے کہ سرکار کو ایسے کسی اٹوٹ اور بلا روک زہر کو پھیلنے اثر کو کم کرنا ہوگا جب تک دیش محفوظ نہیں ہے منظم نہیں رہے گا تب تک باہری دشمنوں سے لڑائی اور ان کے خلاف فیصلہ کن جنگ جیتی نہیں جاسکتی ہیں۔ بلاشبہ اندرونی خطرے کے بارے میں جو اشارہ کرتے ہوئے چیف شنکر نے کہی ہے وہ ان کو سرسری نہیں لیا جاناچاہئے بلکہ انہوں نے چار سال تک سلامتی مشیرکے عہدے پر رہتے ہوئے کافی کچھ دیکھا ہے اب ضرورت ہے اندرونی سرجیکل اسٹرائیک کی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟