دہشت گردی پر پاک تو الگ تھلگ تھا ،مودی نے چین کو بھی بے نقاب کردیا

اڑی آتنکی حملہ کے بعد پاکستان کو عالمی برادری میں الگ تھلگ کرنے کی مہم رنگ لائی۔ چین کو چھوڑ کر باقی سبھی ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھائی۔ یہ بڑی طاقتیں دہشت گردوں اور ان کے حمایتیوں پر لگام لگانے کے حق میں نظر آئے۔ سبھی نے نریندر مودی کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کی حمایت کی اور دہشت گردی کو پوری دنیا کے لئے خطرہ بتایا ۔ روسی صدر ولادیمیر پتن کے ساتھ جوائنٹ میڈیا پریس کانفرنس میں پی ایم مودی نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف روس کا رخ صاف ہے وہ اسے ختم کرناچاہتا ہے۔دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لئے بھارت اور روس کا موقف ایک جیسا ہے ہم سرحد پار دہشت گردی سے نپٹنے کے اشو پر روس کی سمجھداری اور حمایت کی تعریف کرتے ہیں۔ روسی صدر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں دیش ایک دوسرے کاتعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ مخصوص اختیارات حاصل فوجی سمجھداری کے تئیں فوجی ساجھے داری کے لئے عہد بند ہیں۔ گوا میں برکس چوٹی کانفرنس میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جنگ پنگ نے دہشت گردی کے اشو پر تو تال میل بڑھانے کی بات کہی ہے لیکن پٹھان کوٹ حملہ کے سرغنہ مسعود اظہر پر اقوام متحدہ سے دہشت گرد اعلان کروانے کی بھارت کی مہم پر حمایت کرنے سے ٹال گئے ۔ بھارت چین اس قدم سے کافی مایوس تھا، جب اس نے اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعے دہشت گرد قرار دیئے جانے بھارت کے قدم میں تکنیکی بینچ پھنسا دیا تھا۔ چینی صدر شی چنگ پنگ نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کو ڈیفنس بات چیت اور ساجھے داری کو مضبوط کرنی چاہئے۔ بے شک مسعود اظہر پر چین کی حمایت فی الحال نہیں ملی ہوں لیکن روس نے صاف کردیا ہے کہ بھارت نے برکس چوٹی کانفرنس میں پاکستان کے حق میں اب ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چین پر ڈپلومیٹک دبدبہ حاصل کرلیا ہے۔ ماہرین کاخیال ہے کہ بھارت نے سرحد پار دہشت گردی پر برکس کے دیگر ممبر ملکوں ساؤتھ افریقہ اور برازیل کو بھی ساتھ لیا ہے تو چین پرڈپلومیٹک دباؤ بڑھ جائے گا ویسے چین پر دباؤ بڑھانے کے لئے بھارت نے برکس کی مفصل میٹنگ میں پمسٹیک ممبروں کی سرحد پار دہشت گردی کی طرف رخ موڑنے کے لئے انہیں پہلے ہی راضی کرلیا ہے۔د ہشت گردی پر بھارت کو روس کا ساتھ ملا ہے دونوں دیشوں کو ایک دوسری کی سخت ضرورت تھی۔ امریکہ کی طرف سے لگائی گئی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے روس کو بڑے ڈیفنس سودے کی ضرورت تھی دوسری طرف بھارت بھی اپنے سب سے بھروسہ مند دوست سے حمایت چاہتا تھا۔ دونوں کی مراد پوری ہوگئی اور یقینی طور سے یہ چین اور پاکستان دونوں کے لئے ڈپلو میٹک جھٹکا ہے اور بھارت روس کے درمیان ڈیفنس سودوں سے جہاں بھارت کو سب بڑے بھروسے مند دوست روس نے دوستی کی مثال پیش کی ہے وہی چین تو اس بڑھتی دوستی سے تلملا گیا ہے سرحد پار دہشت گردی پر بھارت کاساتھ دینے کے علاوہ روس سے پانچ ا یس۔ 400 ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کا تحفہ دے کر ہوائی خطرے سے نپٹنے کا ہتھیار بھی دے دیا ہے۔ اس کی اہمیت ا س سے بھی سمجھی جاسکتی ہیں کہ یہ ہوائی ڈیفنس میزائل سسٹم دنیا کی نہ صرف تجدید ترین تکنالوجی ہے بلکہ اس کے پاس بھارت کا ڈیفنس سسٹم کسی بھی دیش( پاکستان۔ چین) کاسامنا کرنے میں پوری طرح سے اہل ہوگا۔ ایسا کر اس نے بھارت کو پاکستان ہی نہیں چین سے بھی بچنے کا سیکورٹی کووچ بھی دستیاب کرا دیا ہے۔ پاکستان تو پہلے ہی دنیا سے الگ تھلگ پڑا ہوا تھا برکس چوٹی کانفرنس میں نریندر مودی نے چین کابھی پردہ فاش کردیا ہے۔
(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟