آئی ایس کے صفائے کیلئے فیصلہ کن جنگ

دنیا میں کبھی اپنے تعلیمی اداروں کے لئے مشہور تین ہزار سال پرانا عراقی شہر موصل اب سب سے بڑی جنگ کا میدان بن گیا ہے۔ آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ ) کا پوری طرح سے خاتمہ کر واپس موصل پر قبضے کے لئے عراقی فوج نے شہر پر حملہ کردیا ہے۔ شہر میں موجود 4 سے8 ہزار آئی ایس دہشت گردوں کو بھگانے کے لئے عراق اور کرد فورسز کے 30 ہزار جوانوں نے مورچہ سنبھال لیا ہے۔ ایتوار کی رات سے شہر پرہوائی حملے اور بموں کی بارش ہورہی ہے۔ عراقی فوجی اور کرد جنگ باز پانچ ہزار امریکی جوان بھاری تعداد میں ہتھیار اور ٹینک لیکر شہر میں داخل ہوچکے ہیں۔عراق نے تو ابتدا میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے 9 دیہات کو آئی ایس کے قبضے سے آزادکرالیا ہے۔ بتادیں کہ دسمبر 2011 ء میں یہاں سے امریکی فوج نے گھر لوٹنا شروع کردیا تھا۔ فروری 2012ء تک عراق نے شیعہ ۔ سنی جھگڑا بڑھا۔ مارچ 2013ء میں شام کے پاس والے عراقی علاقے میں آئی ایس نے اپنی پیٹ بنانی شروع کردی۔جون2014ء میں سرکارکے نکمے پن کی وجہ سے آئی ایس نے موصل پر اپنا قبضہ کرلیا تھا۔ کبھی 25 لاکھ کی آبادی والا شہر اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اب بھی 10 لاکھ لوگ یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ مقامی شہریوں کے آئی ایس کے ٹھکانے والے علاقے الدایغ سے دور رہنے کی صلاح دی گئی ہے۔ اقوا م متحدہ موجودہ حالات پر تشویش جتا چکا ہے کہ اس لڑائی میں پناہ گزین کا بحران اور گہرا ہوجائے گا۔
محفوظ مقامات تک پہنچنے کیلئے بچوں کو بھوکے پیاسے36 گھنٹے تک پیدل چلنا پڑ رہا ہے۔ آئی ایس دہشت گردوں نے موصل میں کئی بنکر بنا رکھے ہیں اس لئے انہیں ختم کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔موصل کو آزادکرانے کے بعد یہاں سکیورٹی کو لیکر پھر دقتیں پیدا نہ ہوں اس لئے امریکہ ابھی سے 15 ہزار چنندہ لڑاکوں کو ٹریننگ دے رہا ہے۔فوج کے آپریشن کو کمزور کرنے کے ارادے سے آئی ایس نے تیل کے کنوؤں میں آگ لگادی ہے تاکہ آسمان میں کالے دھنوئیں کی وجہ سے انہیں پریشانی ہو۔ اس شہر پر عراق کا دوبارہ کنٹرول ہو جانے سے آئی ایس کے خلیفہ کے راج کرنے کے دعوے کی ہوا نکل جائے گی۔ اقوام متحدہ نے یہ اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ آئی ایس عراق میں اپنے آخری گڑھ کو بچانے کیلئے شہر کے بچے15 لاکھ شہریوں کو ڈھال بنا سکتا ہے۔ آئی ایس نے موصل پر ہی پہلے قبضہ کیا تھا اس کے بعد عراق اور شام کے بڑے علاقے تک پھیل گیا۔ عراقی فورسز کے موصل شہر سے آئی ایس کوبھگانے کے اپنے آپریشن میں آگے بڑھنے کے ساتھ ہی امریکہ نے کہا کہ آتنکی گروپ کی راجدھانی سے اسے باہر کرنا ایک اہم سیاسی واقعہ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟