عمارتوں پر قبضہ کرنے کی دہشت گردوں کی نئی حکمت عملی

کشمیر وادی میں کرفیو پابندیوں اور علیحدگی پسندوں کی ہڑتال کے سبب پچھلے 97 دنوں سے عام زندگی متاثر ہورہی ہے۔ اس دوران سرحد پار سے ایک بار پھر آتنکی تنظیموں کی ہلچل تیز ہورہی ہے۔ دیکھنے میں آرہا ہے کہ دہشت گردوں کے جموں و کشمیر میں حملے تیز ہوگئے ہیں۔ تازہ مثال سرینگر جموں ہائی وے پر واقع پامپور کی ہے۔ یہاں ایک سرکاری عمارت میں دہشت گردوں کو سکیورٹی فورس نے بدھوار کو 56 گھنٹے کی مشقت کے بعدڈھیر کردیا۔ پیر کو سویرے یہاں گھسے لشکر طیبہ کے ان دونوں دہشت گردوں کے صفائے میں قریب 56 گھنٹے کا وقت لگ گیا۔ ایک افسر کے مطابق بلڈنگ سے 60 سے زیادہ کمروں کی تلاشی میں وقت لگا۔ آتنکی بلڈنگ کی محفوظ جگہوں پر تھے جس سے سکیورٹی ملازم اندر نہیں گھس پا رہے تھے۔ انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی آر) کی اس چھ منزلہ عمارت میں اسی سال فروری میں حملہ ہوا تھا۔ تب 48 گھنٹے مڈبھیڑ چلی تھی۔ خفیہ ایجنسیوں کی مانیں تو اس طرح کے حملے دہشت گردوں کی نئی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق پہلے دہشت گرد سکیورٹی فورس سے مڈ بھیڑ کرنے کے بجائے فدائی دھماکے کیا کرتے تھے لیکن اب وہ انہیں زیادہ سے زیادہ الجھانا چاہتے ہیں۔ پٹھانکوٹ ایئربیس میں بھی دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں 80 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا تھا۔ مڈ بھیڑ اتنی زیادہ دیر چلے گی دیش دنیا میں میڈیا کوریج اتنی ہی زیادہ ملے گی۔ اس سال بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ اور 26/11 کے ممبئی حملے میں ہمیں ایسا دیکھنے کو ملا۔ دہشت گردوں کو عمارت میں بنکر جیسی سکیورٹی مل جاتی ہے ان کی لوکیشن کا بھی پختہ پتہ نہیں چلتا۔ سکیورٹی فورس کے پاس محدود متبادل ہوتے ہیں۔ دوسری طرف سکیورٹی فورس نقصان کم کرنے کی حکمت عملی پر کام کرتی ہے۔ اس لئے فوراً عمارت اڑانے کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ دہشت گردوں کا سازو سامان اور کھانے پینے کا سامان ختم ہونے کا انتظار سکیورٹی فورس کے جوان مجبوری میں لمبی کارروائی کرتے ہیں۔ لمبی لڑائی میں آتنکی دنیا کی توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ای ڈی آر کو نشانہ بنا کر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ٹھیک ٹھاک حالات کے راستے پر نہیں جاسکتا۔ سرجیکل اسٹرائک کے بعد آتنکی تنظیموں میں کھلبلی مچلی ہوئی ہے۔ ان کی اب کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں دہشت گردوں کوہندوستانی علاقے میں داخل کروا کر حملوں کو انجام دیاجائے۔ سرجیکل اسٹرائک کا بدلہ لیا جائے۔ آٹومیٹک ہتھیاروں سے مسلح دہشت گردوں کی ایک ٹیم نے بدھوار کو نارتھ کشمیر کپواڑہ سیکٹر میں دراندازی کی کوشش کی۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نارتھ کشمیر میں یہ سرحد پار سے گھس پیٹھ کی چوتھی کوشش ہے۔ ظاہرہے ان حملوں میں تیزی آگئی ہے۔ آتنکی تنظیمیں اور پاک فوج کی یہ نئی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟