بھارتیہ جنتا پارٹی کے بڑھتے قدم

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ میں بھلے ہی علاقائی نیتاؤں کو سامنے رکھ کر بی جے پی چناؤ میں اترنے کا ارادہ رکھتی ہوں لیکن ابھی بھی حقیقت یہ ہے کہ جیت کے لئے پارٹی کو ایک بار پھر وزیراعظم نریندر مودی کے کرشمے پر زیادہ منحصر رہناپڑے گا۔ خاص کر یوپی جیسی بڑی ریاست کے چناؤ میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے۔ یہ لگتا ہے کہ صحیح بھی ہو کیونکہ تازہ سروے میں بھارتیہ جنتا پارٹی سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں ابھر کر سامنے نظر آرہی ہیں۔ انڈیا ٹوڈے۔ ایکسس کے ذریعہ کرائے گئے اوپینن پول کے مطابق اگلے سال ہونے والے چناؤ میں بھاجپا سرکار بنانے کی پوزیشن میں دکھائی پڑرہی ہیں۔ یوپی چناؤ کو لے کر کرائے گئے سروے میں بھاجپا کو 170 سے 180سیٹیں ملنے کا اندازہ لگایاجارہا ہے۔ بی ایس پی دوسرے نمبر پرنظر آرہی ہیں۔ اس کو 115سے 124سیٹیں مل سکتی ہیں سروے کے مطابق ملائم سنگھ یادو کی پارٹی سپا کو بھاری نقصان اٹھاناپڑسکتا ہے۔ سپا دوسرے نمبر پر گھس جائے گی اور پارٹی کو 90سے 103سیٹوں پر اندازہ ہے۔ سماج وادی پارٹی کی اندرونی رسہ کشی پارٹی کو بھاری نقصان پہنچا رہی ہیں۔ سپا کنبے کے اندر جاری سنگرام کو ایک مہینے سے زیادہ ہوچکا ہے۔ لیکن ابھی بھی یہ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ خود ملائم سنگھ کے آگ میں گھی کا کام کیا ہے انہوں نے کہاہے کہ یوپی کااگلا سی ایم طے نہیں ہوا ہے اس کا فیصلہ چناؤ کے بعد ہوگا ۔ وہی وزیراعلی اکھلیش یادو نے جواب دیا یوپی کااگلا سی پی ایم یوپی کی جنتا ہی طے کرے گی۔ ادھر شیو پال یادو نے اب اپنے طریقے سے تنظیم اور ٹکٹوں کے بٹوارے میں تبدیلی شروع کردی ہیں۔ اس سے اکھلیش حمایتی بے چین ہے ان کی ٹیم اہم ممبر کنارے کئے جارہے ہیں اندرونی کھینچ تان کااثر اب ورکروں اور تنظیم کے عہدے داران اور ممبران اسمبلی پر بھی دکھائی دے رہا ہے۔ بہن جی نے اس سروے کو اسپانسر قرار دیا ہے انہوں نے کہاہے کہ زیادہ تر میڈیا ہاؤس کے مالک دھنا سیٹھ اور سرمایہ دار ہے جو چناؤ کے دوران بھاجپا اور کانگریس جیسی پارٹیوں کی ہوا بنانے کا کام کرتے ہیں۔ یہ سروے بھی اسی کی ایک کڑی ہے ان پارٹیوں کے اشارے پر ہمارا حوصلہ گرانے کے لئے اور یوپی کی عوام کو گمراہ کرنے کے لئے کیاجارہا ہے۔ ا دھر بی جے پی نے اروناچل پردیش سرکار میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اسی طرح اروناچل پردیش 15 واں راجیہ بن جائے گا جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے ۔ ہندوستان میں 30 ریاستیں اور مرکزی زیرانتظام ریاست ہیں ۔ جموں وکشمیر ۔ راجستھان۔ پنجاب ۔ ہریانہ۔ مہاراشٹر۔ گجرات۔ گوا ۔ چھتیس گڑھ ۔ جھاڑ کھنڈ ۔ آسام۔ مدھیہ پردیش۔ سکم۔ اور ناگالینڈ میں بی جے پی سیدھے طور پر اقتدار میں ہیں یہ اتحادی رول میں ہے۔ بے شک ان ریاستوں میں آج بی جے پی اقتدار میں ہے لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ نریندر مودی کی پارٹی کے ترپ کے اکا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟