اس دیوالی پر چینی سامان کا بائیکاٹ کرو

سوشل میڈیا پر ڈریگن( چین) کے بائیکاٹ مہم سے تاجروں کو دیوالی کے سیزن میں بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔بھارت۔ پاکستان جاری تناؤ میں چین کے بھارت مخالف رویہ کے بعد سوشل میڈیا، فیس بک، واٹس سب وغیرہ پر چین سے آئے سامان کونہ خریدنے کے لئے اپیل نے اب اپنااثر دکھاناشروع کردیا ہے۔خوردہ کاروباریوں کا کہناہے کہ چینی پروڈکٹس کی مانگ میں 20 فیصدی کی کمی آئی ہے لیکن سرکاری میڈیا کا دعوی ہے کہ ہمارے پروڈکٹس اب بھی پورے بھارت میں مقبول ہے اور بائیکاٹ کی اپیل کو کامیابی نہیں مل سکتی ہیں۔ کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس نے کہا ہے کہ دیوالی میں چین کے روشنی اور ڈیکوریٹیوں سامان کاکافی استعمال کیا جاتا رہا ہے اور یہ تہوار سے تین مہینے پہلے ہی بازار میں آجاتے ہیں۔ یہ پروڈکٹس اس بار بھی ہول سیلروں کے پاس ہے، لیکن خوردہ کاروباریوں کی طرف سے ڈیمانڈ 20 فیصدی تک کم ہے کیونکہ لوگ ا نہیں خریدیں گے نہیں، دیوالی سے پہلے سرکاری خفیہ ڈائریکٹر نے کروڑوں کی مالیت کے چین میں تیار پٹاخے ضبط کئے ہیں۔ تغلق آباد میں انگلینڈ کنٹینر ڈپو میں 6بڑے کنٹینر سے ناجائز طور سے آئے ان پٹاخوں کو ضبط کیا گیا ہے۔نوئیڈا کے تاجروں نے 150 کروڑ کے چینی سامان کی درآمد کو منسوخ کردیا ہے کیونکہ اس بار لوگوں کے درمیان چینی سامان استعمال نہ کرنے کاپیغام پھیلایاجارہا ہے حالانکہ کچھ تاجروں نے 100 کروڑ روپئے کاسامان خرید لیا ہے ان تاجروں کو گھاٹا ہونے کا ڈر لگ رہا ہے۔ شہر کے تجارتی ایشویشن کاکہنا ہر برس اکیلے دیوالی سیزن کے پٹاخے ، لائٹیں، اور دیگر سجاؤٹی سامان قریب 250 کروڑ روپئے کا کاروبار ہوتا ہے۔ دہشت گردی کے اشو پر پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے کے اپنے رک کا خمیازہ چین کو ہندوستانی بازار سے مل رہی مایوسی کی شکل میں بھگتنا پڑرہا ہے۔ اس دیوالی پر لوگ ملکی سامان اپنانے پر زور دے رہے ہیں۔ مٹی کے دیپوں کی مقبولیت پھر سے پڑرہی ہیں اور اس کی قیمت پانچ روپے سے شروع ہورہی ہیں۔ دیوالی سے پہلے لوگ 20 سے 25 دیا خریدیں کرتے تھے وہی اس بار 50سے 100 دیے خرید رہے ہیں۔ چائنز دیے کی مارکیٹ قدرتی رنگوں سے بنے اس دیو میں لکشمی گنیش جی کی مورتیوں والے دیو کو بھی لوگ ترجیح دے رہے ہیں ان کی ابتدائی قیمت 50 روپئے ہے۔ چینوں لڑی کی فروخت میں بھی گراوٹ آئی ہے چائنامارکیٹ میں انڈین مارکیٹ سے کافی ریوینیو ملتا ہے پھر بھی وہ انڈیا کی جگہ وہ پاکستان کو سپورٹ کررہا ہے لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ چین کا سامان نہ صرف سستا ہوتا ہے بلکہ اس کی کوالٹی بھی بہتر ہوتی ہے اسے میں ہمیں اپنے سامان کو بہتر عمدہ اور سستا بنانا ہوگا تبھی جا کر یہ مہم پوری طرح کامیاب ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!