جانباز کانسٹیبل آنند سنگھ کے جذبے کو سلام

باہری دہلی دیہات میں مسلسل بگڑتے لاء اینڈ آرڈر نے علاقوں کے لوگوں کی نیند اڑادی ہے۔ لوگ پریشان ہیں پھر بھی خاندان اور سماج کی ترقی کے لئے جٹنے کے بجائے نوجوان طبقہ جرائم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حالت یہ ہے کہ اب خاکی کا خوف بھی جرائم پیشہ میں نظر نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس والوں پر اکثر حملے ہوتے ہیں اور جمعہ کی رات جرائم پیشہ کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک پولیس سپاہی شہید ہوگیا۔ بتایا جاتا ہے بوانا انڈسٹریل ایریا میں جمعہ کی دیر رات بائیک سوار بدمعاشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دہلی پولیس کے کانسٹیبل آنندسنگھ (49 سال) کی جان چلی گئی۔ بدمعاشوں نے انہیں قریب سے گولی ماری۔ پولیس والوں کا نام سنتے ہی اکثر لوگوں کے دماغ میں منفی نظریہ ہی بنتا ہے لیکن کچھ پولیس والے وردی کی عزت رکھتے ہوئے اپنے کام کو پوری ایمانداری سے کرنے میں بھی نہیں ہچکچاتے ، چاہے ایسا کرنے میں انہیں اپنی جان گنوانی کیوں نہ پڑجائے۔ ایسا ہی واقعہ جمعہ کی رات دہلی کے بوانا علاقے میں دیکھنے کو ملا جب دہلی پولیس کے اس جانباز کانسٹیبل نے بدمعاشوں کو پکڑنے کیلئے اپنی جان کی بازی لگادی۔ لیکن بدمعاشوں نے اس کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ پولیس کے مطابق ہریانہ کے سونی پت جاٹی کلا گاؤں کے باشندے کانسٹیبل آنند سنگھ بوانا کے انڈسٹریل ایریا کے سیکٹر 5 میں اپنی ڈیوٹی پرتعینات تھے۔ تبھی ایک خاتون کے چلانے اور مددمانگنے کی آواز سنائی پڑی۔ مینا نام کی یہ خاتون سموچے چوک کے پاس ریڑھی لگاتی ہے۔ مینا رات کو دوکان بند کرکے گھر جا رہی تھی تبھی موٹر سائیکل سوار تین بدمعاشوں نے اسے لوٹنے کی کوشش کی۔ اس نے شور مچایا تو پاس میں گشت کررہے آنند سنگھ بدمعاشوں کو پکڑنے لگے۔ اسی دوران دونوں میں دھکا مکی ہوئی اور آنند نے ایک بدمعاش کو پکڑ لیا اور ساتھی کو پولیس کی گرفتار میں دیکھ دوسرے بدمعاش نے آنند کو گولی مار دی۔ گولی لگنے کے بعد آنند نیچے گر گئے لیکن پھر اٹھ کر بدمعاشوں کا پیچھا کرنے لگے ،تبھی دوسرے بدمعاش نے ان کے سر پر ہیلمٹ مارکر انہیں زمین پر گرادیا۔ شدید زخمی آنند کو مہرشی بالمیکی اسپتال لے جایا گیا ، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ دہلی سرکار کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے آنند سنگھ کے جذبے کو سلام کیا ہے اور دہلی سرکار نے شہید ہونے والے جانباز پولیس والے کے خاندان کو 1 کروڑ روپے کی مدد دینے کا اعلان کیا ہے جس کا ہم تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ اخلاقیات ، سماجیات اور قانون کو ایک دم طاق پر رکھ کر نشے کے عادی ان لڑکوں کے دل میں نہ تو عورتوں اور نہ ہی بزرگوں کو لئے شرم رہ گئی ہے۔ ہم جانباز کانسٹیبل آنند سنگھ کے جذبے کو سلام کرتے ہیں اور ان کے پریوار کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان کے دکھ میں ہم بھی شامل ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟