27 دن کی کشتی میں ڈوپنگ سے ہارے نرسنگھ یادو

ریو ا ولمپکس میں ہندوستانی کھلاڑیوں کی مایوس کن کارکردگی کے درمیان نرسنگھ یادو پر بین الاقوامی ڈوپنگ انسداد ایجنسی واڈا کر طرف سے 4سال کے لئے پابندی لگانے کے لئے اس ہونہار پہلوان کے لئے تو بھاری جھٹکا ہے ہی لیکن اس حشر میں ہمارا سارا کھیل انتظامیہ بھی کوئی کم ذمہ دار نہیں ہے۔مردفری اسٹائل کشتی کے 74کلوگرام گروپ کا امیدوار نرسنگھ اولمپکس کے پہلے دو ٹیسٹ میں ناکام پایا گیا لیکن اس پر سنجیدگی جتانے کے بجائے ہماری کھیل مشینری نے اسے جس غیر پیشے ور ڈھنگ سے لیا ہے وہ نہ صرف حیران کرنے والا نہیں تھا اس پر ہندوستانی کھیلوں کے ماتھے پر داغ بھی لگ گیا ہے۔ اگر ناڈا نے تبھی اس پر کچھ کارروائی کی ہوتی تو اولمپکس کے دوران ایسی کری کری نہ ہوتی لیکن سب نے بغیرٹھوس ثبوت کے نرسنگھ کی اس دلیل کو منظور کرلیا کہ اس کے خلاف سازش ہوئی ہے۔ اگر سازش ہوئی تھی تو کیا اسے ثبوت نہیں اکٹھے کرنے چاہئے تھے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے تھی؟ صرف یہ نہیں کہ دو دو نشے کے ٹیسٹ میں فیل ہونے کے باوجود اسے کلین چٹ دینے میں جلد بازی کی گئی۔ کلین چٹ کیوں دی گئی اس بارے میں سامنے نہیں لایا گیا بلکہ ہماری کھیل مشینری شایدیہ امید کررہی تھی کہ واڈا ہماری ان صفائیوں کو جوں کا توں منظور کرلے گا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ڈوپنگ معاملوں میں خود کو بے قصو ر بنانے کی دلیل زیادہ تر بے اثر ثابت ہوتی ہے ویسے تو دنیا کے ہر دیش میں اس طرح کے تمام کارنامے ہوتے رہتے ہیں اس میں کھیل کاجذبہ اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ وہاں اچھے و کامیاب کھلاڑیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ سب چیزوں کو بیکار مان کر کنارے کردی جاتی ہیں۔ لیکن ہندوستانی کھیل دنیا میں جب نرسنگھ یادو جیسے چند ہی متبادل ہو ان کو اچھائی قومی خوشی کا موضوع بنیں گی اور برائی کا سر باب ہوگا۔ اب دنیا میں جہاں بھی انسان ہے وہاں رقابت کاجذبہ رہے گا اور وہ اپنے حریف کو بچھاڑنے کی کوشش کرے گا۔ لیکن اسی کے ساتھ ایک ہیلتھی کھیل جذبہ بھی جڑا ہوا ہے جو وہاں کے کھلاڑیوں کے ذریعے میڈلوں کی بارش کی جاتی ہیں۔ واڈا نے نرسنگھ کو ڈوپنگ کو قصور وار تو پایا ہی ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ سونی پت کے سائیں کیمپس میں سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی میں کسی بھی کھلاڑی کے کھانے میں ملاوٹ کرنا ناممکن ہے۔ ہماری کھیل مشینری تو یہ کہہ رہی ہیں کہ کھیل پنچایت کیس نے یہ فیصلہ لیا ہے لیکن وہ یہ نہیں بتا رہا ہے کہ ریو میں نرسنگھ کابچاؤ کرنے کے لئے اس نے نہ تو کوئی وکیل کاانتظام کیا بلکہ واڈا کی دلیلوں اورالزاموں کا صحیح طریقے سے جواب بھی نہیں دیا۔ پورا معاملہ ہمارے کھیل سسٹم کی پول کھولتا ہے اور ناڈا کی ساکھ بھی متاثر کرتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟