ان دہشت گرد تنظیموں کے سلیپر سیل

اگر عالمی دہشت گردی پچھلے کچھ برسوں میں اتنی خوفناک شکل اختیار کرگئی ہے تو اس کے پیچھے ایک خاص وجہ ہے ان کا اپنا نیٹورک بنانا۔ اسلامک اسٹیٹ ہو، القاعدہ ہو، لشکر طیبہ ہو انہوں نے اپنے سلیپر سیل بنانے میں بھاری کامیابی پائی ہے۔ برسوں پہلے یہ ایسے یکساں نظریئے والے لڑکوں کی بھرتی کیا کرتے تھے۔ انہیں ٹریننگ دیتے ہیں، پیسے دیتے ہیں اور انہیں مختلف ملکوں کے شہروں میں چھپے رہنے کو کہتے ہیں۔ انہیں وقت آنے پر سرگرم کردیا جاتا ہے۔ سلیپر سیل دہشت کاوہ چہرہ ہے جو آپ کے اورہمارے بیچوں بیچ رہتا ہے لیکن وہ اپنی اصل پہچان اتنی اچھی طرح چھپاتا ہے کہ ہم اسے پہچان نہیں پاتے۔ وہ عام انسان کی طرح نوکری پیشہ یا کاروباری کوئی بھی ہوسکتا ہے لیکن دہشت کے آقاؤں کا پیغام ملتے ہی دہشت گردی کی واردات کو انجام دینے چل پڑتا ہے۔ یہ لوگ بیرونی ملک سے آئے دہشت گردوں کی رہائی سے لیکر ٹوہ لینے تک میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے بدلے آتنکی تنظیم انہیں قیمت چکاتی ہے یا پھر قوم کے نام پر ورغلاتے ہیں۔ عراق اور شام میں اپنی جڑیں جما چکی آئی ایس دنیا بھر میں ایسے ہی سلیپرسیل بناتی جارہی ہے۔ پیرس اور امریکہ میں حملے اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں کہ انہی سلیپرسیل کے ذریعے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) پوری دنیا میں اپنے پاؤں پھیلانے میں کامیاب ہے۔ ایک نئی بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ان سلیپر سیلوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ پیرس اور کیلیفورنیا حملوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ بیحد خوبصورت ہیں لیکن بیحد خطرناک اور کم عمر کی ہیں لیکن ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ یہ پہچان ہے دنیا کی سب سے خطرناک دہشت گرد البغدادی کی لیڈی برگیڈ کی۔ یہ ایسی ہلاکو گارڈز ہیں جنہیں بے قصوروں کا خون بہانے میں مزہ آتا ہے۔ انہیں بھی ہتھیار چلانے سے لیکر بم دھماکے تک کی سخت ٹریننگ دی جاتی ہے۔ جو لڑکیاں ان کے کام نہیں آتیں انہیں آئی ایس اپنے لڑکوں کی حوس بجھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ آئی ایس جیسی دہشت گرد تنظیم نے اپنے سلیپر سیل سرگرم کرنے کے لئے انٹر نیٹ کا استعمال کرنا سیکھ لیا ہے۔ کورڈ زبان میں یہ ایسے پیغام بھیجتے ہیں جو پہلی نظر میں نارمل لگتے ہیں اور آپ ان پر غور نہیں کریں گے لیکن الفاظ کے اندر سمبلوں میں وہ کوڈ یافتہ پیغام لکھاہوگا۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ ان آتنکی تنظیموں کے پاس تربیت یافتہ انٹر نیٹ ماہر بھی موجود ہیں جو اس تکنیک کو اپ ڈیٹ کرتے رہتے ہیں۔ حالانکہ دنیا کی زیادہ تر خفیہ ایجنسیوں نے ایسے پیغامات کو پکڑنے میں کامیابی تو پا لی ہے لیکن ابھی تک پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکیں۔ ماڈرن دہشت گردی میں ان سلیپر سیل کا بہت بڑا کردار ہوگیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟