کیجریوال کی سم۔وشم اسکیم پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا

زہریلی ہوا کی مارجھیل رہی راجدھانی دہلی کو بچانے کیلئے دہلی سرکار نے ایک ساتھ آدھا درجن سے زیادہ بڑے فیصلے لئے ہیں۔ سب سے بڑا فیصلہ یکم جنوری سے سبھی پرائیویٹ گاڑیاں (اسکوٹر ہو یا کار) کو آوڈ اینڈ ایون(سم اور وشم) کے حساب سے چلانے کا ہے۔ اب ایک دن وشم اور دوسرے دن سم نمبر کی گاڑیاں سڑک پر چلیں گی۔ پبلک اور ایمرجنسی گاڑیوں کو چھوٹ ہوگی۔ اس کے علاوہ دہلی سرکار 1 جنوری سے بدرپور ، راج گھاٹ بجلی گھر بھی بند کرے گی جبکہ یوپی میں چل رہے تھرمل پاور پلانٹ کو بندکروانے کیلئے نیشنل گرین ٹریبیونل میں درخواست دے گی۔ دہلی ہائی کورٹ کے بڑے ریمارکس کے ایک دن بعد جمعہ کو وزیر اعلی اروند کیجریوال نے یہ اعلانات کئے ہیں۔ گاڑیوں کی ایسے ہوگی پہچان۔ گاڑیوں کے نمبر کاآخری ہندسہ دیکھا جائے گا۔0,2,4,6,8 سم نمبر ہیں اور 1,3,5,7,9 وشم نمبر ہیں۔اس وقت راجدھانی میں 2790566 کاریں دوڑ رہی ہیں۔ 56 لاکھ80 ہزار اسکوٹر اور 3 لاکھ57 ہزار پبلک ٹرانسپورٹ رجسٹرڈ ہیں۔ دہلی میں ہوا میں آلودگی اس وقت انتہا پر ہے 860 ۔دنیا کے کئی ملکوں میں ایسا تجربہ ہورہا ہے۔چین کی راجدھانی بیجنگ میں ایک دن چھوڑ کر گاڑی چلانے کا تجربہ 2013ء میں کیا گیا تھا لیکن یہ کامیاب نہیں ہوپایا اور بعد میں اسے نافذ نہیں کیا گیا۔ لاطینی امریکی دیش میکسیکو شہر میں ہفتے میں ایک دن گاڑیوں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ فرانس کی راجدھانی پیرس میں پہلے 1997 اور پھر مارچ2014ء میں سم اور وشم قاعدہ لاگو کیاگیاتھا لیکن جلد ہی اسے ہٹانا پڑا۔ کولمبیا کے شہربگوٹا میں بھی کاروں کی نمبرپلیٹ بھی اسی سسٹم سے بنائی گئی لیکن وہاں بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ اسی طرح برازیل کے شہر ساؤپاولو میں بھی یہ اسکیم فیل ہوگئی۔ ہمارا کہنا ہے کہ دہلی میں بڑھتی آلودگی اور آب و ہوا میں بڑھتے زہر کو روکنے کی سخت ضرورت ہے۔ جہاں دہلی سرکارکے ان اقدامات کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں وہیں دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ جو بھی طریقہ اپنایا جائے وہ کامیاب ہوگا بھی یا نہیں؟جب تک پبلک ٹرانسپورٹ اورمضبوط نہیں کیاجاتا گاڑیوں پر روک لگانا شاید ممکن نہ ہوسکے۔ دوسرے دیشوں میں بسوں، میٹرو کا اتنا بڑا نیٹ ورک ہے کہ لوگ نجی کاروں سے دفتر آنا جانا بند کرسکتے ہیں کوئی بھی نیا قدم چیلنج ہوتا ہے۔ ہمیں ان چیلنجوں کا سامناکرنا ہے اور دقتوں کا حل نکالنا چاہئے۔ ایک بہت بڑی چنوتی اس سسٹم کو لاگو کرانے میں ہوگی۔ دہلی پولیس کے ٹریفک محکمے میں شاید اتنی ورک فورس نہیں ہے جو سم اور وشم نمبر کی کاروں و بائیک پر کنٹرول کر سکے۔ دہلی پولیس کمشنر بھیم سین بسی نے کہا کہ ابھی تک دہلی سرکارکی طرف سے اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ جانکاری نہیں ملی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی تجویز ہمارے پاس آتی ہے تو ٹریفک محکمہ اس کی جانچ کرے گا اور لوگوں کے مفاد میں فیصلہ لیا جائے گا۔ شری کیجریوال نے کہا کہ وہ عوام سے سبھی محکموں سے صلاح مشورہ کرکے ہی فیصلہ کریں گے۔ سنیچر کوایک کانفرنس میں کیجریوال نے کہا کہ اسکیم کو لاگو کرنے کیلئے15 دنوں کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔ اگر اس سے عوام کو زیادہ پریشانی ہوگی تو فیصلے کو واپس لے لیا جائیگا۔ ہمارا خیال ہے کہ اس تجویز کو سیاسی نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جاناچاہئے۔ اس کی مخالفت صرف اس لئے نہیں ہونی چاہئے کیونکہ یہ عام آدمی کی طرف سے آئی ہے۔ ہمیں اسکیم کی اچھائیوں اور پیدا پریشانیوں پر سنجیدگی سے غور کرکے ہی کسی آخری فیصلے پر پہنچنا چاہئے۔ آخر کار اس بات سے کون انکارکرسکتا ہے کہ دہلی میں آلودہ ہوا اور آب و ہوا کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل ہوگئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!