کیجریوال نے چھیڑی نجیب جنگ کے خلاف جنگ!

پچھلے کچھ دنوں سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال و دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے درمیان اختیارات کو لیکر کھینچ تان چل رہی ہے۔ اب کیجریوال نے اس کھینچ تان کو آگے بڑھاتے ہوئے بصد احترام لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات کو سیدھے چیلنج کردیا ہے۔ انہوں نے بدھوار کو جنگ کو خط لکھ کر سیدھے کہہ دیا ہے کہ پولیس اور زمین وقانون و نظام کے معاملوں پر ان کا نہیں بلکہ دہلی سرکار کا ہی اختیارہے۔ اپنے دعوے کے حق میں انہوں نے کہا آئین اور قومی راجدھانی خطہ حکومت (جی ایس ٹی سی)قانون اور دہلی سرکار کے کام چلانے کے قواعد (ٹی ڈی آر) میں کہیں بھی لیفٹیننٹ گورنر کو ان قواعد کے اختیارات نہیں دئے گئے ہیں۔ کیجریوال نے جنگ کی طرف سے لکھے گئے خط کے جواب میں انہیں بھیجے گئے خط میں کہا دہلی سرکار کو مرکز کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن صرف آئین کے مطابق ہی کام کریں گے۔ جنگ نے اپنے خط میں کہا تھا کیجریوال کو ریاست کے چیف سکریٹری اورپرنسپل سکریٹری (ہوم) کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ وہ نہ تو ان کی تقرری کرنے والے افسر ہیں اور نہ ہی ان کے کیڈر کنٹرول کا اختیار ہے۔ اس کے جواب میں کیجریوال نے کہا انڈین ایڈمنسٹریٹو افسران (آئی اے ایس) کی تقرری صدر جمہوریہ کرتے ہیں اور ان کے کیڈر کا کنٹرول مرکزی سرکار کے پرسنل (ڈی او پی ٹی) وزارت کے تحت ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر ریاستوں میں کام کرنے والے آئی ایس افسران کا سارا کنٹرول مرکز پر چھوڑدیا جائے تب تو فیڈرل ڈھانچہ چرمرا جائے گا۔ کیجریوال نے جنگ کو یاد دلایا کہ تقرری اور کیڈر کنٹرول اختیار نہ ہونے کے باوجود خود ایل جی نے بھی دہلی سرکار کے افسران کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ اپنے خط میں وزیر اعلی نے کہا ہے کہ جہاں ضرورت ہوگی وہ مستقبل میں بھی ان سے رابطہ قائم کرتے رہیں گے لیکن پولیس ،زمین اور قانون و سسٹم کے معاملوں پر صرف آئین کی ہی تعمیل کریں گے۔ کیجریوال نے کہا آئین، مختلف قواعد اور قوانین میں کہیں بھی ان موضوعات پر لیفٹیننٹ گورنر کو اختیار نہیں دیا گیا ہے۔ایک بھی دفعہ بتا دیجئے جس کی تعمیل کرتے ہوئے متعلقہ فائلیں ان تک بھیجی جائیں۔ جس کے چیف سکریٹری کے۔کے شرما کی امریکہ دورہ اور لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلی کے درمیان جاری سیاسی ٹکراؤ کی نئی وجہ ثابت ہوسکتا ہے۔ شرما 10 دنوں کے اپنے پرسنل دورے پر امریکہ چلے گئے ہیں۔ اب بڑا سوال یہ ہے ان کی ذمہ داری کس افسر کو دی جائے گی؟ قاعدے کے مطابق چیف سکریٹری کی تقرری مرکزی وزارت داخلہ کرتی ہے جبکہ ایگزکٹو چیف سکریٹری کی تقرری لیفٹیننٹ گورنر کرتا ہے۔ پہلے ایسی تقرریوں میں کسی تنازعے کی گنجائش اس لئے نہیں ہوتی تھی کیونکہ وزیر اعلی اور لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان کسی قسم کا تنازعہ نہیں تھا لیکن اب اس کا امکان اس لئے بڑھ گیا ہے کیونکہ ان دنوں عہدوں پر قابض لوگوں کے رشتوں میں تلخی بہت زیادہ ہے۔ ان دونوں کی لڑائی اب مرکزی وزارت داخلہ اور پی ایم او تک پہنچ گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟