ڈکٹیٹر کم جونگ نے اپنے ہی وزیر دفاع کو توپ سے اڑوایا

دنیا میں سرپھرے لوگوں کی کمی نہیں ، ان میں سے ایک ہیں نارتھ کوریا کے حکمراں کم جونگ ۔ان کی پاگل پن کی عادتوں کا وقتاً فوقتاً پتہ چلتا رہت ا ہے۔ تازہ واقعہ شمالی کوریا کے 66 سالہ وزیر دفاع ہیون یول کا ہے۔ ساؤتھ کوریا کی خفیہ ایجنسی کے مطابق ہیون یول کے جھپکی لینے سے تانا شاہ حکمراں کم جونگ اتنے ناراض ہوئے کہ انہیں سرعام توپ سے اڑا دیا ۔ یہ جانکاری ساؤتھ کوریا کی قومی خفیہ ایجنسی (این آئی ایس) نے بدھوار کو اپنے ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں دی۔ ایجنسی کے مطابق 66 سالہ ہیون کو سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں30 اپریل کو ایک فوجی تجربہ گاہ میں جہاز ٹہو لینے والی توپ سے اڑادیا گیا۔ این آئی ایس کے مطابق ہیون کی موت کی سزا ان کی گرفتاری کے تین دن بعد دی گئی۔ ہیون پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ اس سے انہیں صفائی دینے کا بھی کوئی موقعہ نہیں ملا۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہیون کو سزا کم کے ایک پروگرام میں جھپکی لینے اور پیچھے بیٹھ کر ایک سینئر افسر سے بات کرنے کی وجہ سے دی گئی۔کم نے اسے اپنے فرمان کی خلاف ورزی مانا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ہیون کم جونگ کے ان اصولوں کی مسلسل خلا ف ورزی کرتے آرہے تھے۔ کچھ وقت پہلے روس میں ایک کانفرنس کے دوران بھی انہوں نے کم کے خلاف رائے زنی کی تھی اس سے بھی کم ان سے کافی ناراض تھے۔ حالانکہ ابھی تک سزا کی آزادانہ طور سے تصدیق نہیں ہوپائی ہے لیکن مانا جارہا ہے کہ اگر یہ خبر غلط ہوتی تو نارتھ کوریا سرکار کی طرف سے اب تک اس کی تردید آچکی ہوتی۔ ڈکٹیٹر حکمراں کم جونگ اتنے سر پھرے ہیں کہ انہوں نے اپنے رشتے داروں کو بھی نہیں چھوڑا۔ دسمبر 2013 ء میں کم نے اپنے پھوپھا جانگ سانگ تھیف کو بھوکے کتوں کے پنجرے میں ڈال کر موت کی سزا دی تھی۔ مئی 2014ء میں اپنی بوا کم کیونگ ہوئی کو بھی زہر دے کر موت کی نیند سلایا تھا۔ اس کا انکشاف حال ہی میں ہوا تھا۔2011ء میں اپنے والد کم جونگ ال کی وفات کے بعد اقتدار سنبھالتے ہی کم جونگ ان اپنے سیاسی حریفوں یا اقتدار کو چیلنج دینے والے قریب70 لیڈروں اور افسران کو موت کے گھاٹ اترواچکے ہیں۔ ایسے 15 لوگوں کو اسی سال سزا دی گئی ہے۔ توپ سے اڑادئے گئے ہیون 2012ء میں نارتھ کوریا کے وزیر دفاع بنے تھے۔ 2010ء سے وہ جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔دسمبر2011ء میں مرحوم لیڈر کم جونگ ال کے انتم سنسکار کے لئے بنی کمیٹی کے لئے بھی انہوں نے اپنی خدمات دی تھیں۔ نارتھ کوریا آج دنیا کے سب سے غیر محفوظ ملکوں کی فہرست میں شامل ہے۔ نیوکلیائی ہتھیاروں سے آراستہ نارتھ کوریا کے اس سرپھرے تانا شاہ کم جونگ کی وجہ سے امریکہ سمیت مغربی ممالک اس ملک سے فکرمند رہتے ہیں۔ یہ کب کیا کردے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ آئے دن نارتھ کوریا، ساؤتھ کوریا و امریکہ کو دھمکاتا رہتا ہے۔نیوکلیائی بموں سے مسلح نارتھ کوریا آج دنیا کے سب سے غیر محفوظ ملکوں میں سے ایک بن گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟