جاپان میں دوڑی دنیا کی سب سے تیز ٹرین
دنیا کی سب سے تیز ٹرینوں کیلئے مشہور جاپان نے ایک بار پھر رفتار کے معاملے میں نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ اس کی میگلیو ٹرین نے 603 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کا عالمی ریکاڈر بنایا ہے۔ یعنی اگر یہ ٹرین بھارت میں چلے تو دہلی سے ممبئی کی قریب1400 کلو میٹرکی دوری تقریباً ڈھائی گھنٹے میں طے کرلے جبکہ عام ٹرین سے یہ سفر طے کرنے میں24 گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ ٹوکیو کے ساؤتھ میں واقع ماؤنٹ چھوجی کے پاس قائم بجلی پلانٹ کی مدد سے چلنے والی میگلیو ٹرین کی رفتار کا حال ہی میں تجربہ کیا گیا ہے۔ اس ٹرین کو ٹوکیو اور نگوچا کے درمیان چلانے کا منصوبہ ہے۔ قابل ذکر ہے جاپان اپنی تیز رفتار سے دوڑنے والی ایسی میگلیو اور بلٹ ٹرینوں کی اس تکنیک کو دنیا بھر کو بیچنے کے منصوبے پر کام کررہا ہے۔ سینٹرل جاپان ریلوے کے مطابق جدید ترین نظام سے آراستہ 7 ڈبوں والی اس میگنیٹک لیویٹیشن ٹرین نے 603 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار حاصل کر اپنے پہلے کے سارے ریکارڈ توڑ دئے۔ تقریباً11 سیکنڈ تک ٹرین 600 کلو میٹر سے زیادہ کی رفتار سے ٹریک پر دوڑتی رہی حالانکہ ایک ہفتے پہلے ہی اس ٹرین نے 590 کلو میٹر کی رفتار کا نشانہ حاصل کیا تھا۔ 2003ء میں بھی جاپان کی ایک ٹرین نے 581 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار کا نشانہ حاصل کر دنیا میں سنسنی مچا دی۔ جب ٹرین کی رفتار کا تجربہ ہو رہا تھا اس وقت وہاں 200 سے زائد لوگ جمع تھے۔ جیسے ہی ٹرین نے 600 سے زیادہ کی رفتار درج کی لوگ خوشی کے مارے اچھل پڑے۔ بجلی سے چلنے والی میگلیو ٹرین ٹریک سے 10 سینٹی میٹر (4 انچ) اوپر دوڑتی ہے۔ میگلیو ٹرین پوری طرح سے الیکٹرو میگنیٹک سسپینشن پر کام کرتی ہے۔ اس میں انجن کی جگہ ایک کنٹرول سسٹم ہوتا ہے۔ یہ چمبک ٹریک اور اس کی چمبک دیواروں کے سہارے چلتی ہے۔ اس ٹرین کے ڈبے ہوا میں چار پانچ انچ تک اوپر اٹھ جاتے ہیں اور اس میں گڑگڑاہٹ نہیں ہوتی۔ ہمارے بھارت میں سب سے تیز ٹرین نئی دہلی ،بھوپال، شتابدی ایکسپریس ہے جو150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔ نئی دہلی ،ہاوڑہ راجدھانی 140 کلو میٹر فی گھنٹ کی رفتار سے چلتی ہے۔ دہلی۔ کانپور شتابدی بھی 140 کلو میٹر کی رفتار سے چلتی ہے۔ جاپان کی اس شاندار کامیابی پر مبارکباد۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت میں بھی مستقبل قریب میں ایسی ٹرین چل پائے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورۂ چین نے ایک تیز رفتار ٹرین کے بارے میں بھی سمجھوتہ ہوا ہے لیکن ایسی ٹرینوں کو بھارت آنے میں وقت لگے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں