دنیا کی سب سے خونخوار خاتون آتنک وادی

پچھلے کچھ برسوں میں مختلف دہشت گرد گروپ عورتوں کا زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ یہاں تک کہ چھوٹی بچیوں کو بھی خودکش بم بنانے سے نہیں کتراتے۔ پچھلے دنوں نائیجریا کے نارتھ صوبہ یوبے میں خودکش بم دھماکے سے کم سے کم 7 لوگوں کی موت ہوگئی اور دیگر 27 زخمی ہوگئے اور اسے انجام دیا ایک 10 سالہ لڑکی نے۔ وہ ایک بس پڑاؤ پر پہنچی اور جسم سے بندھے بم نے دھماکہ کردیا۔ نائیجریا کی بوکوحرام خودکش حملوں میں اب بچوں کا استعمال کھلے عام کررہی ہے۔ ایک چونکانے والی داستان ایک 13 سالہ بچی نے سنائی۔ اس نے بتایا کہ میرے والد ہی مجھے بوکوحرام دہشت گردوں کے پاس لے گئے تھے۔ آتنک وادیوں نے مجھ سے پوچھا جنت دیکھنی ہے ؟ میں نے کہا ہاں۔ اس کے بعد وہ مجھے ساتھ لے گئے اور مجھے دھماکوں سے بھری جیک پہننے کو دی کہا کہ بھیڑ والی جگہ جاکر اس کا بٹن دبا دینا ۔ میں ڈر گئی ار کہا ایسے تو میں مر جاؤں گی۔ انہوں نے کہا جنت میں جانے کے لئے مرنا ہی ہوتا ہے۔ میرے منع کرنے پر انہوں نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ ڈر سے میں نے جسم سے جیکٹ باندھنے کی حامی بھرلی۔ انہوں نے مجھے کانو شہر میں بھیج دیا۔ میرے ساتھ دو اور لڑکیاں بھی تھیں۔ 
انہوں نے کانو کپڑا مارکیٹ میں خود کو اڑادیا۔ مجھے لگا ایسے تو بہت بے قصور مارے جائیں گے۔ میں نے بٹن نہیں دبایا لیکن دھماکوں میں زخمی ہوگئی۔ میرے پیر زخمی ہوگئے۔ ایک ٹیکسی والے سے میں نے اسپتال پہنچانے کو کہا۔ وہاں سے پولیس نے مجھے گرفتار کرلیا۔ بچی نے پولیس کی موجودگی میں اپنی یہ کہانی سنائی۔ برطانیہ کی انتہائی مطلوب خاتون ٹیریرسٹ لیکویٹ عرف وائٹ ونڈو کو 200 ملکوں کی پولیس تلاش کررہی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق وہ صومالیہ اور کینیا میں اب تک 400 لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار چکی ہے۔ دہشت گرد حملوں سے لیکر خودکش حملوں اور کاربم دھماکوں کو ذریعے یہ لوگ مارے گئے۔ 32 سالہ سمنتا 4 بچوں کی ماں ہے اس کے والد ناردن آئر لینڈ میں فوجی تھے۔ اس کا شوہر جرمین لنڈسے تھا جو 2005 کے لندن حملوں میں شامل تھا اور خودکش حملہ آوروں میں سے ایک تھا۔ ان حملوں میں52 لوگ مارے گئے تھے۔ اسی کے بعد وہ برطانیہ سے فرار ہوگئی تھی۔ چار سال تک چھپتی رہی۔ صومالیہ کے سینئر اینٹی ٹیریرسٹ افسرکے مطابق سمنتا اب الشباب کے لیڈر احمد عمر کا داہنا ہاتھ بن چکی ہے۔ الشباب کے چیف کے عہدے پر آنے کے بعد سے وہ 400 لوگوں کی جان لے چکی ہے۔ انٹر پول اس کے نام پر ریڈ کارنر وارنٹ جاری کر چکی ہے اور دنیا کے200 ملکوں کی پولیس اس کا پیچھا کررہی ہے۔سمنتا لندن یونیورسٹی سے گریجویٹ ہے۔ پچھلے مہینے کینیا یونیورسٹی میں ہوئے حملے کے پیچھے بھی اسی کا ہاتھ مانا جارہا ہے۔ اس حملے میں148 لوگ مارے گئے تھے۔ مانا جاتا ہے کہ اس نے 15 سال کی عمر کے کئی لڑکوں کا برین واش کر انہیں ہیروئن کے نشے میں دھت کرکے خودکش حملوں میں استعمال کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟