مہنگائی کے ایک اور زبردست جھٹکے کیلئے تیار رہیں

دال ،چاول، خوردنی تیل اور پھل سبزیوں کی مہنگائی کی مار جھیل رہے لوگوں کو اب مہنگائی کا ایک اور جھٹکا سہنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔گزشتہ 15 دنوں میں دوسری مرتبہ پیٹرول ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی اور بڑھے گی۔ پیٹرول کے دام 3.13 روپے اور ڈیزل میں2.71 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے مئی میں پیٹرول کی قیمتوں میں 3.96 روپے اور ڈیزل کے دام 2.37 روپے اضافہ ہوا تھا۔ نئی قیمتیں جمعہ کی آدھی رات سے لاگو ہوگئی ہیں۔ بڑھے داموں کے بعد حالیہ 63.16 روپے فی لیٹر کے مقابلے دہلی میں پیٹرول کی قیمت اب66.29 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ وہیں 49.57 کے مقابلے دہلی میں اب ڈیزل52.28 پیسے فی لیٹر ہوگیا ہے۔ اس وجہ سے مہنگائی اور بڑھے گی۔ ٹرکوں کے کرائے7-8 فیصدی بڑھنے کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔گزشتہ 30 اپریل کو پیٹرول میں فی لیٹر 30.96 روپے جبکہ ڈیزل میں فی لیٹر 2.37 روپے اضافہ کیا گیا تھا۔ جمعرات کو قیمت میں پھر اضافہ کیا گیا ہے۔ اگر دونوں اضافوں کو ملادیں تو محض16 دنوں میں پیٹرول 7.09 فی لیٹر جبکہ ڈیزل 5.8 روپے فی لیٹر مہنگا ہوچکا ہے۔ ادھر روپے کی کمزوری نے اب دیش کے سامنے نئی چنوتی کھڑی کردی ہے۔ ڈالر کے مقابلے روپے کا بھاؤ20 مہینے میں نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اب ایک ڈالر کی قیمت64 روپے تک ہوگئی ہے۔ روپے کی گراوٹ سے کچے تیل کی درآمدات مہنگی ہوگی۔ اگر روپے میں رکاوٹ جاری رہی تو عام آدمی خاص طور پر مڈل کلاس کا پورا بجٹ بگڑ جائے گا۔ موجودہ وقت میں بھارت کھاد ، لوہا اور غذائی تیل و دالوں کی کافی درآمد کرتا ہے۔دالوں کی درآمد کل ڈمانڈ کر 40 فیصدی تک ہوتی ہے۔ غذائی تیلوں کی درآمدات کل مانگ کی 60 سے70فیصدی تک ہوجاتی ہے۔ روپے میں گراوٹ ان سب کی امپورٹ قیمت بڑھے گی اس سے کسان اور عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ بڑھے گا۔ انڈسٹری چیمبر ایسوسچیم کے ڈائریکٹر جنرل ڈی۔ ایس ۔راوت کا کہنا ہے کھاد کے دام بڑھنے سے کسانوں کی کھیتی مہنگی ہوگی۔ اس کا اثر ذراعت اور غذائی اجناس پر بھی پڑے گا۔ 
سرکار ایک حد تک ہی سبسڈی ڈے سکتی ہے۔ ڈیزل مہنگا ہونے سے اگر ٹرک آپریٹروں نے کرائے میں اضافہ کردیا تو تعجب نہیں ہوگا کہ سبھی چیزوں کے دام بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کیونکہ ڈیزل کا استعمال کسانوں سے لیکر ٹرک آپیریٹر، فیکٹریاں چلانے والے اور ریلوے بھی کرتی ہے۔ ریلوے اس وقت قریب 270 کروڑ لیٹر ڈیزل کا استعمال کرتی ہے اس پر بھی بوجھ بڑھا ہے تو ظاہر ہے کہ وہ اپنی چیزوں اور خدمات کا کرایا بڑھائے گی۔ سرکار دعوی کرتی ہے کہ افراط زر نچلے سطح پر ہے مگر اس سے روز مرہ کی چیزوں کے بازار میں بکنے کے دام میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔ آج غریب آدمی ، مزدور یہاں تک کے مڈل کلاس بھی مہنگائی سے پریشان ہے اور سرکار کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟