پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کی مدد سے مرا لادن !

دنیا کی سب سے خطرناک دہشت گردتنظیم القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن کے بارے میں ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو لادن کے ٹھکانے کی معلومات پاکستان کے ایک خفیہ افسر نے دی تھی۔ یہی نہیں لادن پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی حفاظت میں ایبٹ آباد میں ایک قیدی جیسی زندگی گزار رہا تھا۔ اسی جانکاری کی بنیاد پر امریکی نیوی شیل نے2 مئی 2011ء میں آتنکی سرغنہ کو موت کی نیند سلا دیا تھا۔ پاکستان کے ہی ایک سراغ رساں نے 2.5 کروڑ ڈالر کے انعام کے لالچ میں امریکہ کولادن کا ٹھکانہ بتایا تھا۔انگریزی اخبار ’دی ڈان‘ نے امریکی تفتیشی صحافی اور مصنف سیمور ایس ہرپ کے حوالے سے یہ انکشاف کیا ہے۔ اس نے کہا کہ اگست2010ء میں پاکستان کے ایک سابق سینئر خفیہ افسر نے اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے میں سی آئی اے کی اس وقت کی اسٹیشن چیف جوناتھن بینکے سے رابطہ قائم کیا تھا۔ اسی نے سی آئی اے کو اسامہ کا پتہ بتانے کی پیشکش کی تھی اور اس کے عوض وہ انعام مانگا جو واشنگٹن نے2001ء میں اس کے سر پر رکھا تھا۔ ہرپ نے کہاکہ خفیہ افسر فوج کا تھاوہ اب سی آئی اے کا ایک صلاح کار ہے اور واشنگٹن میں رہتا ہے۔ میں اس کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں بتا سکتا۔ ہرپ نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کو آپریشن کیلئے راضی کیا اور اسے ’کل اوسامہ‘ پلان کے بارے میں بتایا۔ ہرپ نے دعوی کیا کہ اوبامہ انتظامیہ نے اسامہ کو مارنے کے لئے آپریشن کے بارے میں جو کچھ بھی بتایا وہ خیالی تھا۔ اور اصل کہانی پوری طرح الگ تھی۔ ہرپ کے مطابق سب سے بڑا جھوٹ یہ بولا گیا تھا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ اور آئی ایس آئی چیف کو اس آپریشن کی کوئی معلومات نہیں تھی۔ ہرپ کے مطابق پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی نے اسامہ کو قید کررکھا تھا اور امریکی شیل کمانڈو کے حوالے کردیا تھا۔ امریکہ نے اسلامی روایت کے ساتھ اسامہ بن لادن کی لاش کو سمندر میں نہیں دفنایا بلکہ رائفل کی گولی سے لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کئے اور کچھ حصے ہندو کش پہاڑی پر پھینکے اور پولیس سولجر ایوارڈ ونر ہرپ نے دعوی کیا لادن کو مناسب اسلامی روایت سے دفنانے کی امریکہ کی سرکار کی بات غلط ہے۔ امریکی مالبردار بیڑاایس کارل ونسن سے اس کی لاش لے جاکر سمندر میں نہیں پھینکی گئی۔ صدر براک اوبامہ کے ذریعے نیوی شیل کے ہاتھوں لادن کے خاتمے کے اعلان کے بعد ہر کوئی اس کی لاش سامنے آنے کی امید کررہا تھا لیکن لادن کی موت کے کچھ گھنٹوں بعد اس کے برعکس امریکی حکومت نے اس کی لاش افغانستان کے جلال آباد میں امریکی فوج کے ایک ہوائی زون میں لے جائی گئی۔ اس کے بعد اسے نارتھ بحر عرب میں ٹھکانے لگانے والے مالبردار بیڑے امریکی ایس کارل ونسن سے لے جاکر سمندر میں پھینکا گیا۔ پاکستان کے اس وقت کے فوجی چیف جنرل اشفاق کیانی اور خفیہ چیف جنرل احمد شجاع پاشا ہر پلاننگ میں شامل تھے جبکہ ابھی تک امریکہ لادن کو مارنے کا سہرہ خود ہی لیتا رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟