فلپ ہیوج کی موت سے غم میں ڈوبی کرکٹ دنیا

صرف 25 سال کی عمر میں دنیا کو ا لوداع کہنے والے مایہ ناز کرکٹ کھلاڑی فلپ ہیوج کی موت سے پوری کرکٹ دنیا صدمے میں ہے آسٹریلیا میں ماتم چھایا ہوا ہے آسٹریلیائی ٹیسٹ کرکٹر فلپ ہیوج کو منگل کے روز شوفلڈ شیلڈ اور نیو ساؤتھ ویلرز کے ساتھ میچ میں ایک باؤنسر بال جو کہ ساتھی آسٹریلیائی کھلاڑی سین ایورنے پھینکی جوکہ اس کے سرپر لگی تھی۔ حالانکہ ایورنے ہیلمیٹ پہنا ہوا تھالیکن اس کے باوجود چوٹ اتنی گہری اورخطرناک تھی کہ وہ زندگی اور موت کے بیچ لٹک رہا اور آخر کار ہیوج جمعہ کے روز اپنی زندگی کی بازی ہار گیا۔ ہیوج ساؤتھ آسٹریلیا کی جانب سے سلامی بلے باز کے طور پر اتریں تھے اور انہو ں نے آف سینچری بھی بنائی۔جب وہ 63 رن پر کھیل رہے تھے تو حریف ٹیم نیو ساؤتھ ویلیز کے تیز گیندبازسین ایور نے ایک باؤنسر بال پھینکی جو ہیوج کے سر پر جالگی۔ بال لگنے کے بعد کچھ پل کے لئے ہیوج نے اپنے ہاتھ گھٹنوں پر لگے اور پھرپیچ پر منہ کے پل گرپڑیں۔ میڈیکل اسٹاف اورکھلاڑی دوڑ کر ان کے پاس پہنچے۔ اورانہیں منہ سے سانس دلانے کی کوشش کی اور 40 منٹ تک علاج کیا۔ کوئی فائدہ نہ ہونے پر ہیوج کو سڈنی کے سینٹ وینسیٹ ہاسپٹل لے جایا گیا اور میچ کووہی روک دیا گیا کیونکہ سبھی سمجھ گئے تھے ہیوج حالت بہت نازک ہے اس کے سر کا آپریشن ہوا لیکن وہ نزع میں چلے گئے اور پھر وہ ہوش میں نہیں آئے اورجمعرات کو آخر کار ہسپتال نے انہیں مردہ قراردے دیا۔ ہیوج کی موت نے پرانی یادیں تازہ کردی ہے۔1998میں بنگلہ دیش میں ایک کلب میچ کے دوران ہندوستانی کھلاڑی رمن لانبا شاٹ لیفٹ پر بغیر ہیلمٹ لگائے فلیڈنگ کررہے تھے اچانک بلے باز کا شاٹ سیدھے ان کے ماتھے پر لگا اور 3دن ہسپتال میں بھرتی رہنے کے بعد 38 سال کی عمر میں ان کا دیہانت ہوگیا تھا۔1962 میں ناری کانکیٹرکیبربائی دورے پر ٹیم انڈیا کے کپتان تھے۔ بیٹنگ کے دوران ویسٹن انڈیز کے تیز گیند باز چارلی گیفیگ کی گیند اس کے سر پر لگی اور وہ 6 دن تک بیہوش رہے ان کو بچانے کے لئے آپریشن بھی کیاگیا لیکن کانڈیکیٹر بچ تو گئے لیکن وہ دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل پائے۔ فلپ کی موت پر ساری دنیا کے کھلاڑیوں کے تعزیتی پیغامات آرہے ہیں۔ ان کے موت سے جہاں کرکٹ میں زندگی کو خطرہ کی بحث پھر سے چھڑ گئی ہے وہی ہیلمٹ کی کوالٹی پر سوال کھڑے ہوئے ہیں۔ فلپ ہیوج کی موت کے بعد کرکٹ فرقے میں ہیلمٹ کی کوالٹی کو لے کر تشویش جٹائی جارہے ہیں۔ یہ ثابت ہوچکا ہے ہیوج نے اچھی کوالٹی کا ہیلمٹ نہیں پہنا ہواتھا۔ کھلاڑی اور کرکٹ سے جڑے تمام لوگ اور کرکٹ شائقین اب اس بات جوڑ دے رہے ہیں کہ فلپ ہیوج کے ساتھ جو کچھ ہوا ایسا واقع دوبارہ نہ ہوئے۔اس کے لئے کیاکرناچاہئے؟ ہم ہیوج کے خاندان کو یہ کہناچاہیں گے اس دکھ کی کھڑی میں وہ اکیلے نہیں ہے تمام دنیا کے کھلاڑی، کھیل شائقین ان کے دکھ میں شریک ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟