اڈانی کو کیسے ملا 1 ارب ڈالر کا قرض؟

آسٹریلیا میں اڈانی گروپ کے کوئلہ کھان پروجیکٹ کو قرض دینے کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ نریندر مودی سرکار کے آنے سے جنتا کے بجائے اڈانی جیسے صنعتکاروں کے اچھے دن ضرور آگئے ہیں۔ پارٹی ترجمان اجے ماکن نے اڈانی کو قرض دینے کا ایس بی ایس کا جواز کیا ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب پانچ غیر ملکی بینکوں نے پروجیکٹ کے لئے اس گروپ کو قرض دینے سے منع کردیا تھا۔ اڈانی کو اتنا بڑا قرض دینے پر سوال کرتے ہوئے ماکن نے اس بات پر حیرت ظاہر کی۔ آخر ایس بی آئی اس پروجیکٹ کیلئے اڈانی کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے دستاویز کیوں نہیں دکھا رہی۔وزیر اعظم نریندر مودی کے آسٹریلیا دورے کے درمیان ایس بی آئی اور اڈانی گروپ کے درمیان سمجھوتہ ہوا تھا۔ اس کے تحت بینک اڈانی گروپ کو آسٹریلیا میں کوئلہ کھدائی کے لئے16.95 ارب روپے کا قرض دے گا۔ بھارتیہ بینک کے ذریعے بیرون ملک میں کسی پروجیکٹ کیلئے دی جارہی یہ سب سے بڑی قرض کی رقم ہوگی۔ اس پر ماکن نے کہا بینکوں پر اڈانی گروپ کا 72 ہزار کروڑ روپے کا قرض پہلے سے بقایا ہے اور اسے 6 بڑے بینک قرض دینے سے منع کرچکے ہیں۔ پھر ایس بی آئی کس بنیاد پر قرض دینے کو تیار ہوئی؟ بینک کو اس بارے میں پوری جانکاری دینی چاہئے۔ اس پر ایس بی آئی گروپ کے چیئرمین ارودھتی بھٹاچاریہ نے کہا کہ ابھی اڈانی گروپ کے ساتھ بینک کا صرف سمجھوتہ ہوا ہے کوئی قرض منظور نہیں کیا گیا ہے۔ بینک پوری خانہ پوری اور جانچ پڑتال کے بعد ہی رقم منظور کرے گا۔ لیکن ایس بی آئی کو لگتا ہے کہ یہ فائدے کا سوداہے۔ اس پروجیکٹ کے ماحولیات سے جڑے بی ایس لینڈ کے ڈپٹی وزیر اعظم سے بات کی ہے جس میں کوئنس لینڈ کے نائب وزیر اعظم نے بتایا کہ اس پروجیکٹ کو ہری جھنڈی ملی ہوئی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ اس طرح وزیر اعظم کو ایک مخصوص صنعت کار کے ساتھ لے جانا اور اسے وہاں (آسٹریلیا میں) قرض دلوانا صحیح نہیں مانا جاسکتا۔ جس گروپ پر پہلے سے ہی قرض نہ لوٹانے کا مقدمہ چل رہا ہے اس سے اس طرح کا جانبدارانہ رویہ اپنانے سے غلط پیغام جاتا ہے۔
پھر یہ پیسہ تو بھارت کی عوام کا ہے اگر کانگریس کہتی ہے کہ مودی عام جنتا کے پیسوں سے صنعتکاروں کی مدد کررہے ہیں تو اس میں غلط کیا ہے؟ کانگریس نے ایک بڑے غیر ملکی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پروجیکٹ کو دنیا کی کوئی بھی مالیاتی ایجنسی قرض نہیں دے رہی ہے۔ وزیر اعظم پر دیش سے زیادہ بیرون ملک میں رہنے کے الزامات کو دوہراتے ہوئے کانگریس نے کہا نریندر مودی نے اچھے دن لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے سرکار کے قریبی مانے جانے والے صنعتکاروں کے اچھے دن آگئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟