بوفوس گھوٹالہ کے28 سال بعد توپوں کی خرید ہوگی!

یہ خوشی کی بات ہے کہ مودی حکومت نے دیش کی سلامتی کے لئے ہماری افواج کے لئے ضروری ہتھیارخریدنے کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ یوپی اے حکومت کے عہد میں تو کمیشن خوری کے سبب فوج کے لئے انتہائی ضروری ہتھیار خریدنا ہی بند کردیا گیا تھا نتیجہ یہ تھا کہ ہماری سکیورٹی فورس پرانے ہتھیاروں پر ہی منحصر تھی ۔ جبکہ پڑوسی پاکستان اور چین کی سرکاری انتہائی جدید ہتھیاروں سے اپنی افواج کو مسلح کررہی تھیں۔ مڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ضروری فوجی سازو سامان کی کمی کے سبب ہماری بری فوج لمبی جنگ لڑنے میں معزور تھی۔ وہ صرف 20 دن کی لڑائی لڑ سکتی تھی اور یہ بات پاکستان اور چین دونوں کو معلوم تھی ۔ وزیر اعظم نے ایک نہایت ایماندار اور اچھے منتظم منوہر لال پاریکر کو ڈیفنس وزارت سونپ کر بہت اچھا کام کیا۔ منوہر پاریکر نے ذمہ داری سنبھالتے ہی بڑی توپیں خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بوفورس توپ سودے میں دلالی کے بھوت سے باہر نکلتے ہوئے ڈیفنس وزارت نے 28 سال بعد15750 کروڑ روپے کی مالیت کی توپیں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت سنبھالنے کے بعدمنوہر پاریکر کی سربراہی میں سنیچر کے روز ڈیفنس پرچیز کونسل کی پہلی میٹنگ ہوئی اس میں فوج کیلئے توپوں کی کمی کو دیکھتے ہوئے 814 توپیں خریدنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ہندوستانی فوج نے 1986 کے بعد سے اب تک کوئی توپ نہیں خریدی ہے۔ مختلف مرکزی حکومتیں توپ سودے میں دلالی سے بچنے کیلئے اس بارے میں فیصلے ٹالتی رہی ہیں۔ تقریباً دو گھنٹے چلی میٹنگ میں توپوں کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 155 ایم ایم 92 کیلیبر کی814 توپیں خریدی جائیں گی۔ توپے سودے گھریلو پروڈکشن بڑھانے کی اسکیم کے تحت ہوں گے۔ اس کے تحت پہلے 100 توپیں خریدی جائیں گی اس کے بعد اس تکنیک کو حاصل کر اس کی دیش میں ہی پروڈکشن ہوگی۔ مودی سرکار کا اہم منصوبہ’ میک ان انڈیا ‘ کو آگے بڑھانے کی کارروائی پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ پاریکر نے کہا زیادہ سے زیادہ ڈیفنس سازو سامان دیش میں ہی بنے اس کے لئے قدم اور طریقہ کار تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ماحول کو سرمایہ کاری کے لائق بنایا جائے۔ اس سے سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے گا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وہ تیزی اور شفافیت سے فیصلہ لینے کی کارروائی جاری رکھیں گے۔ مسٹر پاریکر نے کہا ہم کسی پر حملہ نہیں کرنا چاہتے لیکن ایسے دشمنوں سے حفاظت کرنے کیلئے پوری طرح طاقتور ہونا ہمارے لئے ضروری ہے جو برے ارادوں سے بھارت کو دیکھتے ہیں۔ مودی سرکار کے ذریعے ڈیفنس سیکٹر میں تیزی سے لئے جارہے فیصلوں سے ہماری سلامتی فورسز پر اچھا اثر پڑے گا۔ ان کا گرتا ہوا حوصلہ بھی بڑھے گا۔ یوپی اے سرکار کے عہد میں ہماری تمام سکیورٹی فورسز سرکار کے ٹال مٹول اور غیر حوصلہ افزا پالیسی کی وجہ سے پریشان تھی۔ ان کا حوصلہ گر گیا تھا وہ اب بڑھنے لگا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟