اکھلیش کو ملائم کا 15 دن کا الٹی میٹم!

یہ پتا پتر کا قصہ ہمیں سمجھ میں نہیں آتا۔ آئے دن پتا ملائم سنگھ یادو بیٹے وزیر اعلی اکھلیش یادو اور ان کی سرکار کے وزرا کو دھمکاتے رہتے ہیں۔ بیشک وزیر اعلی تو اکھلیش ہیں لیکن پارٹی کے چیف کی حیثیت سے نصیحت ملائم سنگھ دیتے رہتے ہیں اور سدھار نہیں کرتے۔ اترپردیش کے وزیر اعلی کی حیثیت سے اکھلیش یادو نے سنیچر کو رامپور میں اپنے والد ملائم سنگھ یادو کی 75 ویں سالگرہ پر بھلے ہی نریندر مودی کو خبردار کیا ہولیکن ان کی سرکار کے کام کاج سے صوبے میں کوئی بھی طبقہ خوش نہیں ہے اور یہ بات خود ملائم سنگھ بھی جانتے ہیں۔ انہوں نے اپنی سالگرہ تقریب میں ایک ایک کرکے سب کی خبر لی۔وزیر اعلی اکھلیش یادو ہوں یا پھر افسر کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ بار بار اس طرح کی وارننگ کے باوجود وزرا کے طریق�ۂ کار میں تبدیلی نہ ہونے سے ناراض ملائم سنگھ نے انہیں 15 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے صاف کہہ دیا کہ ایسا رہا تو انہیں ہٹانے کا متبادل کھلا ہے۔ حکومت پر کمزور پکڑ کار حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلی کی منتظمانہ صلاحیت پر بھی انگلی اٹھائی گئی۔ موقعہ تھا وزیر اعلی رہائشگا پر لکھنؤ ۔آگرپ ایکسپریس وے اور دو پلوں کا سنگ بنیاد رکھنے کا۔وزیر اعلی ، چیف سکریٹری الوک رنجن کے ساتھ سینئر افسروں کی موجودگی میں ملائم جب بولنے آئے تو ہر کسی کو بغلیں جھانکنے پر مجبور کردیا۔اب یہاں ان کی سنگ بنیاد رکھنے سے لیکر تعمیر کی تاریخ بتانے کیلئے کہا۔چیف سکریٹری و انفارمیشن سی ای او یوپی ڈی نونیت سہگل نے تعمیراتی کمپنیوں کی طرف اشارہ کیا۔ اس کے بعد ایس کون انفراسٹکچرکے نمائندے مائک پرآئے انہوں نے دو سال میں کام پورا کرنے کا وعدہ کیا۔ ملائم اتنے سے مطمئن نہیں ہوئے اور بولے اسے دو مہینے پہلے پورا کرائے۔ ملائم کا موڈ دیکھ کر وزرا اور افسروں کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہو۔ نشانے پر میڈیا بھی تھا۔ خاص طور پر اعظم خاں پر سوالات اٹھانے کی وجہ سے ملائم نے میڈیا کو بھی نا سمجھ قراردیا۔ ملائم پر2017ء کے اسمبلی چناؤ کی پریشانی سر چڑھ کر بولتی نظر آئی۔ جس صوبے میں ایک نہیں چار چار وزیر اعلی ہوں ایک سپر مکھیہ منتری ہو تو وہاں کا حال کیا ہوگا؟ قتل ،ڈکیتی، لوٹ مار، اغوا، آبرو ریزی ،ناجائز وصولی جیسے جرائم کی خبریں صوبے کے اخباروں میں بھری پڑی ہوتی ہیں۔ اس پر اکھلیش گھڑکی دے دیتے ہیں کہ میڈیا کو ان کی سرکار کا اچھا کام کاج کبھی دکھائی نہیں دیتا۔ اچھا ہوتا کہ وہ اپنے والد کی نصیحتوں کو مان لیتے جو کئی موقعوں پر ان کے طریقہ کار کی نکتہ چینی کرچکے ہیں۔ سپا کے لوگوں پر کرپشن اور غنڈہ گردی میں ملوث رہنے کا اپنا درد بھی جتا چکے ہیں۔ پچھلے ہفتے تو ملائم نے یہاں تک کہہ دیا تھا اکھلیش کی لیپ ٹاپ یوجنا نے لوک سبھا چناؤ میں سپا کو ہروادیا۔ جیسا میں نے کہا یہ پتا پتر کے ناٹک کو سمجھنا مشکل ہے۔ کم سے کم ہم تو سمجھ نہیں سکے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!