دہلی میں نارتھ ایسٹ کے طلبا پر حملوں کی بڑھتی وارداتیں!

دہلی میں 24 گھنٹوں کے اندر الگ الگ علاقوں میں شمال مشرقی ریاستوں کے 3 طلبا کی موت نے دہلی والوں کو چونکا دیا ہے۔ نارتھ ایسٹ کے طلبا اور دیگر لوگوں کی موت کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پتہ نہیں کیا وجہ ہے ان طلبا کو نشانے پر کیوں لیا جاتا ہے؟شمال مشرقی ریاستوں کے باشندوں پر راجدھانی میں حملوں کے واقعات بڑھے ہیں۔ اس سال جنوری سے21 نومبر تک ان پر حملوں کے بارے میں 666 شکایت پولیس کو ملی ہیں ان میں سے 232 معاملوں میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے جبکہ پچھلے سال74 ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔ سب سے زیادہ واردات کے بارے میں مقدمات ساؤتھ دہلی میں درج ہوئے۔ وسنت وہار پولیس تھانے میں سب سے زیادہ معاملے درج ہوئے۔ ہر مہینے نارتھ ایسٹ کے 23 لوگ کسی نہ کسی واردات کا شکار ہوتے ہیں۔غور طلب ہے کہ پچھلے بدھوار کو کوٹلہ مبارک پور علاقے میں واقع کرشنا گلی میں مقیم 32 سالہ منی پوری طالبعلم کاشنگو تگرم کینگو کو گلا گھوٹ کر مار ڈالا گیا تھا۔ جمعرات کو دوپہر کھڑکی ایکسٹینشن کے جے بلاک کے ایک گھر سے رانی نام کی لڑکی کی لاش پولیس نے برآمد کی ہے۔ وہیں جمعرات کو نیب سرائے علاقے میں مشتبہ حالت میں سیڑھیوں سے گرنے کے سبب سونیلین 21 سال کی موت ہوگئی۔ مسلسل لاشیں ملنے سے جہاں دہلی پولیس میں کھلبلی مچی ہوئی ہے وہیں سپریم کورٹ بھی ان واردات پر سخت ناراض دکھائی پڑتی ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق ہرمہینے 23 سے زیادہ نارتھ ایسٹ کے لوگ کسی نہ کسی واردات کا شکار ہوتے ہیں۔ خاص کر وہاں کی لڑکیوں کے ساتھ آئے دن چھیڑ چھاڑہوتی ہے۔ گھناؤنے جرائم کی بات کریں تو30 اکتوبر تک نارتھ ایسٹ کے چار لوگوں کا قتل ہوچکا ہے جبکہ 18 عورتوں کے ساتھ بدفعلی کے معاملے سامنے آچکے ہیں۔ چھیڑ خانی کے 35 اور لوٹ مار کے 13، اغوا کے12 معاملے اب تک سامنے آچکے ہیں۔ انہی لوگوں پر بڑھتی مجرمانہ وارداتوں کے بعد سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد دہلی پولیس نے سبق لیتے ہوئے ان لوگوں کی حفاظت کے لئے اسپیشل ہیلپ لائن شروع کی تھی۔ دہلی پولیس کمشنر بھیم سین بسی نے مارچ کے مہینے میں نارتھ ایسٹ کے لوگوں کی حفاظت کیلئے ہیلپ لائن نمبر 1093 شروع کیا تھا اور یہ بھی احکامات دئے تھے کہ دہلی کے ہر ضلع میں ڈی سی پی سطح کے افسر اپنے علاقے میں رہنے والے نارتھ ایسٹ کے لوگوں کی حفاظت پر خود نظر رکھیں گے۔ خاص کر دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس، منریکا، دوارکا،ساؤتھ دہلی میں رہنے والے نارتھ ایسٹ لوگوں کی حفاظت پر خاص توجہ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک جرائم کے اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ دہلی میں مسلسل نارتھ ایسٹ کے لوگ واردات کا شکار ہورہے ہیں لیکن پولیس ان معاملوں کو سلجھانے میں پھسڈی رہی ہے۔ قتل کے صرف3 فیصدی و بدفعلی کے17 فیصدی ، چھیڑ چھاڑ کے23 فیصدی، لوٹ مار اور اغوا کے3 فیصدی معاملوں کو ہی سلجھایا جاسکا ہے۔ ہم نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ نارتھ ایس کے لوگوں کو دہلی میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے؟ وجہ جو بھی رہی ہو ہم مطالبہ کرتے ہیں دہلی پولیس ان وارداتوں پر بلا تاخیر روک لگائے۔ آخر وہ بھی تو ہندوستان کے ہی باشندے ہیں اور انہیں بھی مکمل حفاظت فراہم کرنے کیلئے پولیس عہد بند ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟