اوبامہ نے چلا بڑا سیاسی داؤ!
امریکی صدر براک اوبامہ نے اپنی حریف ریپبلکن پارٹی کی اکثریت والی پارلیمنٹ کو درکنارکرتے ہوئے امیگریشن اشو پر صدر کے طور پراپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک بڑی سیاسی چال چلی ہے۔جہاں گورے فرقے کے لوگوں نے اسے سراہا ہے وہیں ریپبلکن لیڈروں نے اوبامہ کے اس قدم کو غیر قانونی اور تارکین وطن کو معافی دینے جیسا بتایا ہے۔ اوبامہ کے حکم سے ان44 لاکھ لوگوں کو ان کے آبائی وطن واپس بھیجنے کے خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جو امریکی شہریوں کے سرپرست ہیں اور بغیر قانونی دستاویزوں کے وہاں رہ رہے ہیں۔اس سے 2.7 لاکھ ان بچوں کو بھی راحت ملے گی جنہیں ان کے ماں باپ غیر قانونی طریقے سے امریکہ لے آئے تھے۔1986ء میں اس وقت کے صدر رونالڈ ریگن کی پہل کے بعد امریکی امگریشن پالیسی میں یہ اب تک کی سب سے بیش قیمت تبدیلی مانی جارہی ہے۔ کالوں پر ڈیموکریٹک پارٹی کی پکڑ مضبوط کرتے ہوئے اوبامہ نے ریپبلکن لیڈروں سے کہا ہے کہ وہ ان کی اسکیم کو روکنے کا کام نہ کریں اور دوبارہ تالا بندی جیسے حالات پیدا نہ کریں۔ اوبامہ نے صاف کیا کہ امریکی کانگریس میں طویل عرصے سے امیگریشن بل لٹکنے کے بعد انہوں نے یہ قدم اٹھایا۔ انہیں اعتراض ہے کہ نیابل لے کر آئے اوبامہ کے اس دعوے سے 2016ء کے صدارتی چناؤ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اچھے امکانات کو تقویت ملے گی۔ اوبامہ کے فیصلے کے بعد امیگریشن کے اشو پر گیند اب ریپبلکن پارٹی کے پالے میں ہے۔ امریکی پارلیمنٹ کے دونوں ایوان ،سینیٹ اور ایوان نمائندگان اکثریت کے باوجود وہ اوبامہ کے فیصلے کو پلٹنے کی سیاسی قوت شاید ہی دکھا پائیں۔ ریپبلکن کے پاس سینیٹ میں امیگریشن خرچ پر روک لگانے کا متبادل ہے لیکن اس سے انہیں کالے لوگوں ، خاص کر دوسرے ملکوں کے تارکین وطن کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اپوزیشن پارٹی سینیٹ میں اوبامہ کی کوشش کی نئی تقرریوں کو منظوری پر بھی رخنہ ڈال سکتی ہیں لیکن اس سے زبردست ہار جھیلنے والی ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈروں کو ان پر حملے کا بڑا ہتھیار مل جائے گا۔ صدر اوبامہ کے اس اعلان سے ہندوستان سے گئے ساڑھے چار لاکھ لوگوں کو بھی فائدہ ہونے کی امید ہے جو وہاں ناجائز طریقے سے رہ رہے ہیں۔اپنے مخصوص اختیار کا استعمال کرتے ہوئے اوبامہ کے ذریعے اٹھایا گیا یہ قدم کافی اہم مانا جارہا ہے۔ اس سے یہاں تکنیکی سیکٹر میں کام کررہے ہندوستانیوں کی ایک بڑی آبادی کو راحت ملے گی۔ خاص کر ان لوگوں کے لئے تو یہ اور بھی اہم ہے جن کے پاس H1V ویزا ہے۔ ان قدموں سے بغیر جائز دستاویزات والے اندازاً1.10 کروڑ ملازمین سے50 لاکھ کرمچاریوں کو فائدہ ملنے کی امید ہے۔ اوبامہ کے اس قدم سے تقریباً امریکہ میں 4.5 لاکھ ناجائز بھارتیوں کی زندگی بدل سکتی ہے۔ پچھلے ہفتے جاری ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی 50 میں سے28 ریاستوں میں بھارت کا مقام کافی اوپر ہے۔ میکسیکو کے بعد ان پانچ دیشوں میں بھارت شامل ہے جہاں امریکہ میں بھاری تعداد میں غیر قانونی طریقے سے لوگ رہ رہے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں