امریکہ کے90شہر وں میں نسلی فسادات!

ایسا نہیں ہے کہ ہندوستان میں ہی فسادات ہوتے ہیں ان دنوں دنیا کے سب سے خوشحال اور ترقی یافتہ ملک امریکہ میں خوفناک دنگے بھڑکے ہوئے ہیں۔ امریکہ کے میسوٹی صوبے میں 18 سالہ نہتے نوجوان گورے لڑکے کو گولی مار کر قتل کرنے والے پولیس افسر کو بری کئے جانے کے بعد پورے دیش میں فسادات کی آگ پھیل گئی ہے واقعہ کی جانچ کررہی ہے گرینڈ جوری نے ملزم کالے پولیس ملازمین کو چھوڑ دیا ہے اس کے احتجاج میں امریکہ کے قریب 90 شہروں میں آتشزنی اور تشدد بھڑکا ہوا ہے کئی شاپنگ مال جلا دیئے گئے ہیں درجنوں گاڑیاں پھونک دی گئی ہے۔ لوٹ مار کے واقعات بھی ہورہے ہیں۔ معاملہ کچھ یوں بیان کیاجاتا ہے کہ امریکہ کی ریاست فگریوسن میں اٹھارہ سال کے نہتے گورے لڑکے مائیکل براؤن کو ایک سیاہ فام پولیس کانسٹبل ویلسن نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ واقع کی جانچ کررہی گرینڈ جولی نے ملزم پولیس کانسٹبل ویلسن کے خلاف الزام ثابت نہ ہونے پر اسے چھوڑد یا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ اس کی گولی کی وجہ سے لڑکے مائیکل براؤن کی بلاوجہ گولی مار کر موت کی نیند سلادیا گیا جوری نے اس پر چارج شیٹ نہ لگانے کافیصلہ کیا ہے اس کے بعد پیر کی دیررات نیسوٹی صوبے کے سینٹ لوئی کونٹی کے وکیل رابرٹ میکلوک نے اعلان کیاتھا کہ پولیس افسر دیرر ویلسن کے خلاف کوئی ا مکانی وجہ نہیں ملی ہے جس کی بنیاد پر اس پر مقدمہ چلایا جائے اس لئے فیصلے کے بعد امریکہ کی اس ریاست میں فسادات شروع ہوگئے۔ امریکہ کی گوری آبادی کاالزام ہے کہ گرینڈ جولی میں سیاہ فاموں کا بول بالا ہے۔ اس لئے ملزم کو رہا کردیا گیا ہے۔ اس میں نو سیاہ فام اور تین گورے جج ہے الزام ہے کہ دیرر براؤن نے ایک دکان سے زبردستی سگار کا پیکٹ اٹھالیا تھا وہ اکیلا ایسا قصہ نہیں تھا جب ایک پولیس ملازمین کو غیرسیاہ فام نوجوان کے قتل میں بری کیا گیا ہو۔ فلوریڈا کی ایک عدالت سینٹ فورٹ نے بھی فروری میں 2012 میں 17سال کے نہتے گورے شخص کو ایک پولیس افسر نے سرعام گولی مار دی تھی۔ اس معاملے میں قصوروار پائے گئے پولیس افسر کو بری کردیا گیا تھا۔ فیصلے کی اطلاع ملتے ہی سینکڑوں مظاہرین تھانے کے سامنے جمع ہوگئے جہاں دیرن ویلسن تعینات تھا اور یہی سے فساد شروع ہوا جو اب امریکہ 90شہروں میں اپنی زد میں لے چکا ہے۔ 10ہزار سے زیادہ سیکورٹی فورس کے جوان فسادات زدہ علاقوں میں تعینات کئے گئے ہیں۔ 150 راؤنڈ گولیاں سیکورٹی فورس کے ملازمین پر مظاہرین نے داغی ہے امریکی صدر کے ترجمان نے بتایا کہ صدر اوبامہ نے اپیل کی ہے جو لوگ جولی کے فیصلے پر مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں وہ پرامن کریں مائیکل براؤن کی موت کے بعد امریکہ میں ایک بار پھر نسلی امتیاز کے اشو کو بھڑکا دیا ہے افریقی اور امریکی لوگ ویلسن کاخلاف قتل کامقدمہ چلانے کی اپیل کرتے رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ گولی چلانے کے وقت مائیکل براؤن نے خود سپردگی کے لئے اپنے ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے تھے۔ جب کہ پولیس کی دلیل ہے گولی چلائے جانے سے پہلے پولیس اور لڑکے کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ ویلسن کے خلاف معاملہ مقدمے چلانے کے لئے 12ممبران کی ایک گرینڈ جوری میں سے 9 ممبروں کورضا مندی دینی تھی 12شہریوں نے 6گورے مرد 3 گوری عورتیں اور 1 کالا مرد اور 2کالی عورتیں شامل تھیں۔ فرگوسن تشدد میں بھلے ہی کوئی ہندوستانی زخمی نہیں ہوا ہے لیکن سب سے زیادہ اقتصادی نقصان انہی کا ہوا ہے۔ یہاں ہندوستان کی آبادی آدھی فیصد سے بھی کم ہے۔ لیکن ڈپارٹمنٹل اسٹور ہوٹل کے کاروبار میں سب سے آگے ہیں۔ جہاں سے تشدد پھیلا ہے اس کے بعد دکان کھولنا دور بلکہ اپنی پراپرٹی بچانے کا بھی تشدد سے ہندوستانی اس لئے ڈریں ہوئے ہیں کیونکہ پولیس نے براؤن کو گولی مارنے کے پیچھے ہندوستانی نثراد این ڈی پٹیل کے ڈپارٹمنٹل اسٹور میں لوٹ مار کی کہانی گھڑی تھی پولیس کا کہنا تھا کہ براؤن نے اپنے دوستوں کے اسٹور سے سگار لیا اور پٹیل کے ذریعے پیسہ مانگنے پر بندوق دکھا کر نکل گئے حالانکہ پٹیل نے خاموشی اختیار کرلی۔ اور جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں مائیکل براؤن کے ہاتھ میں کوئی ہتھیار نہیں دکھائی دے رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!