خطرہ بن سکتے ہیں بے ادبی کے واقعات !

پنجاب کے گورودواروں میں 24گھنٹوں کے اندر بے ادبی کے دو واقعات کا ہونا شدید تشویش کا باعث ہے ۔ پنجاب میں اسمبلی چنا و¿ قریب ہیں ایسے میں امرتسر کے بعد کپور تھلا میں بے ادبی کے واقعات خوشحال پنجاب کیلئے خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتے ہیں پہلے ہی پنجاب ماضی میں ایسے کالے دور جھیل چکا ہے جس سے نکلنے کیلئے پنجاب کو دہائیاں لگ گئیں ۔ اب چنا و¿ سے پہلے اچا نک بے ادبی کے واقعات ہونے کے پیچھے سیا ست یعنی پنجاب کے ہندو-سکھ بھائی چارے پر کالے داغ نہ چھوڑ دے اس پیچھے بھی کوئی وجہ رہی ہوگی لیکن سماج کے تئیں فکر مند لوگوں میں سوال اٹھنے لگا ہے کہ اتنی کٹر پسندی کہی سماج کیلئے خطرنا ک ثابت نہ ہو؟کچھ ایسے ہندو-سکھ بھائی چارے میں دراڑ ڈالنے کی کو شش ہو سکتی ہے ۔ لوگوں کے دلوں نا معلوم خوف بھی گھر کر نے لگا ہے جس کو اچھا اشارہ نہیں مانا جا سکتا ہے کیوں کہ ایسے واقعات پنجاب کے ماحول کو خراب کر سکتے ہیں اس کی گہری جانچ ہونی چاہئے تاکہ پتا چل سکے کہ لوگوں کے جذبات کو بھڑ کانے اور سماجی بھائی چارے کو نقصا ن پہونچانے والے یہ واقعات منظم سازش کا حصہ تو نہیں ہیں ۔ ایسے میں پتہ لگا نا ضروری ہے کہ اس طرح کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں اور ان کیلئے ذمہ دار کون ہے کیوں کہ چنا و¿ سے پہلے یہ خطرنا ک سازش دیش کے اندر رچی جارہی ہے یا سرحد پار پاکستان میں ۔ان لڑکوں کو زندہ ہونے پر اس سازش کا شاید راض کھل سکتا تھا لیکن وہ مر چکے ہیں کیوں کہ دونوں ہی جگہ ملزمان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔ پوتر دھرم گرنتھ کی بے ادبی پنجاب میں ہمیشہ ایک جذباتی اشو رہا ہے ۔ کسان آندولن کے دوران میں بھی دہلی کے سنگھو بارڈر پر بھی مبینہ بے ادبی کے الزام میں ایک شخص کو مار ڈالا گیا تھا ۔ اگر شروع سے ہی ان معاملوں کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو ایسے ناخوشگوار واقعات سے بچا جا سکتا تھا ایسے معاملے اس لئے بھی بڑھ رہے ہیں کیوں کہ ریا ستی سرکاریں قصور وار کو سزا دلانے میں ناکام رہیں پولیس کا رویہ بھی ٹھیک نہیں رہا پنجاب کی پچھلی سرکار کے دوران بھی بے ادبی کے کئی معاملے سامنے آئے تھے اور کئی جگہ بھاری مظاہرہ ہوا تھا ۔ قصوروار وں کے معاملے میں لاچاری اور کوٹک پورہ گولی کانڈ کی شری مونی اکالی دل نے پچھلے چنا و¿ میں بھاری قیمت چکائی اگر امرتسر اور کپور تھلا جیسے واقعات ہوں گے تو حکومت کا مزاق اڑے گا ۔ دیش دنیا میں کئی طرح کے سوال اب بھی اٹھے جن کا جواب دیش کو بھی دینا مشکل ہوگا ۔ بہر حال سارے معاملے کو پولیس کے حوالے کیا جانا چاہئے تھا نہ کہ خود قصورواروں کو سزا دیتے پولیس اور سرکار کے اس مانگ کو پورا کر نے کیلئے حرکت میں آنا چاہئے بلکہ ایسا بھی دکھا نا چاہیے کہ موجودہ وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چینی نے دربار صاحب کا دورہ کیا اور بے ادبی معاملے کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی بنا دی لیکن اس کا مطلب تھی ہے جب معاملے کا کوئی ٹھو س نتیجہ ملے چوںکہ کچھ مہینے بعد پنجاب اسمبلی چنا و¿ ہونے ہیں ایسے میں چوکس رہنا ہوگا تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہونے پائیں یہ سماج کی بھی مانگ ہے کہ پنجاب سرکار یہ بھی دیکھے کہ جو کچھ امرتسر اور کپور تھلا میں ہوا وہ آگے نہ ہو پائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!