حید رنے القاعدہ کے فارمولے سے کئے بم دھماکے!
2013میں پٹنہ جنگشن اور گاندھی میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہنکار ریلی کے دوران ہوئے بم دھماکوں میں پلانٹ کئے گئے بم القاعدہ کے فارمولے پر ہی رانچی کے باشندے دہشت گر د حید ر نے تیار کئے تھے انہیں بموں میں سے ایک نے 27اکتوبر 2013کو پٹنہ جنگشن پر دھماکے سے ایک آتنکی کو موت کے منھ تک پہونچایا پھر گاندھی میدان میں نریندر مودی کی ہونکار ریلی کے دوران دھماکے میں 6لوگوں کی جان گئی اور 89زخمی ہوئے این آئی اے کی جس جانچ نے ان آتنک وادیوں کو سزا تک پہونچایا ہے اس کی چارج شیٹ کے مطابق ملا ، رانچی کا رہنے والا حیدر اس دھماکے کے ماسٹر مائینڈ ہیں اس نے القاعدہ کی آن لائن میگزین انسپائر کو پڑھ کر ایلبو و ٹائمر بم بنانا سیکھا سیکھنے کے بعد اس بم کو گاندھی میدان میں نصب کر دیا اور بم بنانے کا سامان رائے پور ، مرزا پور آلہ آباد اور رانچی سے خریدا تھا بودھ گیا دھماکے کا سلینڈر بم بھی حید رنے بنایا تھا دھماکوں میں قصور وار پائے گئے چار دہشت گردوں کو موت کی سزا سنا کر اس معاملے کو فیصلہ کن مقام تک پہونچانے کے لئے این آئی اے مبار ک باد کی مستحق ہے ایجنسی کی اسپیشل عدالت نے 9قیدیوں میں سے چار کو پھانسی کی سزا سنائی اور دیگر پانچ میں سے دو کو عمر قید اور دو کو دس دس سال اور ایک کو سات سال کی سزا سنائی ہے جبکہ ایک دیگرملزم کو یوپی کے فخر الدین کو بےقصور پاتے ہوئے عدالت نے بری کر دیا وہ آٹھ سال جیل میں بند تھا تب مودی گجرات کے وزیرا علیٰ تھے اوران کی ریلی سے عین پہلے صبح 9.30سے 12.30بجے کے درمیان پٹنہ ریلوے اسٹیشن اور گاندھی میدان سمیت کئی مقامات پر بم دھماکے کئے گئے تھے حالانکہ ان کی ذمہ داری کسی آتنکی تنظیم نے نہیں لی تھی لیکن جانچ ایجنسیوں نے ممنوعہ دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین سے جڑے ایک ممنوعہ تنظیم سیمی پر شک ظاہر کیا تھا اور یہ سچ ثابت ہوا ریلی میں قریب 2لاکھ لوگ موجود تھے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آتنکی کس طرح دہشت برپا کرنا چاہتے تھے ایک ملزم کو موقع واردات سے یہ گرفتار کر لیا گیا تھا جس سے پوچھ تاچھ میں ساری سازش کا پتہ چلا این آئی اے کے اس فیصلے نے جتادیا ےہ کہ بھارت جیسے جمہوری دیش میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے یہ فیصلہ کٹر پسند آئیڈیلوجی پر بھی سوال کھڑا کرتا ہے جس کے بہکاوے میں آکر نوجوان یہاں تک نا بالغ بھی دہشت گردی کے راستے پر چل پڑتے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں