آئندہ سیاست کی زمین تیار کریں گے نتائج!

دیش کی تیرہ ریاستوں میں لوک سبھا کی تین اور اسمبلی کی29سیٹوں کے آئے نتیجوں نے منگل کو نئے سیاسی اشارے دیئے ہیں ۔ ہماچل پردیش میں کانگریس نے بھاجپا کا صفایا کر دیا ہے تو مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس بنے بھاجپا کو قراری شکست دے دی ہے لوک سبھا کی تین سیٹوں میں سو شینا کانگریس اور بھاجپا کو ایک ایک سیٹ حاصل ہوئی ہے حالانکہ مدھیہ پردیش و آسام میں بھاجپا کو تھوڑی راحت ضرور ملی ہے اگر ہماچل پردیش کو چھوڑ دیا جائے تو سبھی ریاستوں میں حکمراں پارٹیوں کا کار کر دگی بہتر رہی ہے با وجود سیاسی مبصرین کا خیال ہے کئی ریاستوںمیں یہ نتیجے آنے والی سیاست کو متاثر کر سکتے ہیں خاص کر جن ریاستوںمیں مستقبل قریب میں چناو¿ ہونے والے ہیں بھاجپا نہ صرف ہماچل میں لوک سبھا کہ اپنی منڈی سیٹ کانگریس کے ہاتھوں گنوا بیٹھی ہے بلکہ تینوں سیٹوں پر کانگریس کے امیدواروں نے قبضہ جما لیا ہے غور طلب ہے کہ وہاں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور ان ضمنی چناو¿ کو سیمی فائنل کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے ہماچل کے یہ نتائج اسلئے بھی خاص و اہم ہیں کہ اس کے پڑوسی ریاستوں میں پنجاب اتراکھنڈ میں اور اتر پردیش میں بھی اگلی سال کی شروع میں وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر نے اس قراری ہار کے لئے اگر چہ مہنگائی کو جواب دہ ٹھہرایا ہے تو اسے بچاو¿ کا بیان نہیں سمجھا جانا چاہئے یہ صحیح ہے مہنگائی لوگوں کو دن بدن زندگی پر اثر ڈالنے لگی ہے اور اس کے لئے سستا پیٹرول یا ڈیزل غضائی چیزوں کے دام یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے ۔ ہماچل میں بھاجپا کی سرکار عام طور پر جس پارٹی کی سرکار ریاست میں ہوتی ہے اسے ایسی شکست کا سامنہ نہیں کرنا پڑتا ۔ اس لئے ہماچل کی ہار جیت کو آنے والے چناو¿ سے جوڑ کر دیکھا جانے لگا ہے لیکن چناو¿ میں ابھی وقت ہے اور بھاجپا کے پاس حکمت عملی کو نئے سرے سے مقرر کرنے کی کافی وقت ہے راجستھان میں دونوں سیٹیں کانگریس نے جیت ہے جس میں سے ایک سیٹ بھاجپا سے چھینی ہے راجستھان میں گہلوت سرکار کی کام کاج کو لیکر بیشک پارٹی میں سوال اٹھ رہے ہیں با وجود اس جیت میں یہی مانا جائے گا کہ راجستھان کی عوام میں سرکار کی مخالفت بھی اس قدر نہیں بڑھی ہے ان نتیجوں کے بعد بھاجپا کو بھی نئے سرے سے گہلوت سرکار کی گھیرا بندی کے لئے حکمت عملی بنانی ہوگی بنگال میںترنمول کانگریس کا چاروں سیٹوں پر اس میں پانچ سیٹوں پر بھاجپا اور اس کی ساتھی پارٹیوں کا قابض ہونافطری ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان ریاستوں میں دونوں پارٹیوں نے ووٹوں پر پکڑ مضبوط کی ہوئی ہے بھاجپا نے مدھیہ پردیش میں تین میں سے دو سیٹیں جیتیں ہیں اس کی ایک سیٹ بڑھی ہے لوک سبھا کی سیٹ بر قرار رکھنے میں کامیابی ملی ہے کرناٹک میں دو سیٹوں پر ہوئے ضمنی چناو¿ میں بھاجپا حالانکہ کی ہنگل سیٹ کو کانگریس سے ہار گئی ہے لیکن اس نے جے ڈی ایس سے سدنگی سیٹ جیت لی ہے پانچوں ریاستوں کے اسمبلی سیٹوں کے نتائج سے کانگریس بہت خوش ہے پارٹی کو ہماچل راجستھان کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں امید کی کرن دکھائی دی ہے کیونکہ ضمنی چناو¿ میں کئی سیٹیں ایسی تھی جہاں کانگریس اور بھاجپا کا سیدھا مقابلہ تھا کل ملا کر یہ ضمنی چناو¿ آنے والی سیاست کے اشارے دیتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟