بڑھتی مہنگائی غریبوں کی کمر توڑ رہی ہے !

مہنگائی آسمان چھو رہ ہے تعجب اور دکھ کی با ت یہ ہے کہ بڑھتی مہنگائی سے جنتا پریشان ہے اور کوئی سننے والا نہیں ہے ۔ سرکار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے لگتا ہے کہ اسے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔ عام جنتا میں ہائے توبہ مچی ہوئی ہے دو وقت کی روٹی بھی غریب کو نصیب نہیں ہو رہی ہے رہی بات دیوالی کی تو دیوالی سے عین پہلے چودہ کلو والے سلینڈر کے دام 216روپئے بڑھا دیئے گئے ہیں اب دہلی میں اس کا ریٹ 2ہزار روپئے ہوگئے ہیں ۔ خوردنی تیل کے بھی دام بڑھے ہوئے ہیں ۔ پیٹرول ڈیزل کی شرحوں میں اضافہ اس ماہ بھی جا ری ہے اب دونوں کے دام 35پیسے فی لیٹر دونوں میں بڑھے ہیں دہلی میں پیٹرول 109.69پیسے ڈیزل 98.42روپئے فی لیٹر ہو گیا ہے اس اضافے کے سبب سبزیوں اور دیگر غذائی اجناس کے دام چھو رہے ہیں گاڑیوں کے مال بھاڑے اور مسافر کرائے میں بھی تیزی آرہی ہے 31دنوں میں 24 مرتبہ پیڑول ڈیزل کے دام میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں کچے تیل کی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے تیل کی سپلائی مضبوط کرنے کےلئے چین نے تو دو گیسو لین اور ڈیزل کے ذخیرے کھولے ہیں اس سے بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے دام میں گراوٹ آسکتی ہے اس سے اقتدار میں بیٹھے لیڈروں کو فرق نہیں پڑتا غیرب اور فاقہ کشی کے لوگوں کی حالت خراب ہے پیاز ٹماٹر کے دام تک بڑھ گئے ہیں اس دوران خبر آئی ہے کہ سرکار کی پیٹرولیم مصنوعات پر بھی اکسائز ٹیکس کی شکل میں رواں مالی سال کی پہلی چھ ماہی میں 43ہزار کروڑ روپئے کی زیادہ کی کمائی ہوئی ہے اس میعاد میں کل ایکسائز ٹیکس ذخیرہ میں 33فیصدی بڑھ کر 1.71لاکھ کروڑ روپئے تک پہونچ گیا ہے ۔ وبا سے پہلے یعنی 2019میں یہ 93.930کروڑ روپئے سے 79فیصدی زیادہ ہے 2020-21کے اپریل ۔ ستمبر میں کل ایکسائز ٹیکس ذخیرہ 1.28لاکھ روپئے کا رہا ہے ۔ سرکاری تجوری بھرتے جانے کے باوجود لوگوں کو راحت نہیں ہے ۔ چاہے مرکزی سرکار ہو چاہے ریاستی سرکاریں ہوں سبھی نے پیٹرول ڈیزل مصنوعات کو جنتا کے قیمت پر اپنی آمدنی کا ذریعہ بنا لیا ہے ۔ مدھیہ پردیش کے پنچایت و گرامین وکاس منتری مہیندر سنگھ سسودیا نے کہا کہ اگر جنتا کی آمدنی بڑھ رہی ہے تو اسے تھوڑی مہنگائی بھی قبول کرنی پڑے گی ساتھ ہی وزیر نے کہا کہ سرکار شہریوں کو ہر چیز مفت نہیں دے سکتی وزیر سے پوچھا گیا کہ پیڑولیم مصنوعات کے بڑھتے داموں کی مار جھیل رہی عوام کو راحت دینے کے لئے کیا ریاستی حکومت ان پر ویٹ نہیں ہٹا سکتی ؟اس پر انہوں نے کہا کہ اب سرکار شہریوں کو مفت میں ہر چیز نہیں دے سکتی ۔ پیڑولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی سے سرکار کو محصول ملتا ہے اسی محصول سے ترقی اور مفاد عامہ کی سرکاری اسکیمیں چلتی ہے ۔ جنتا گھٹ گھٹ کر مر رہی ہے اور منتری بھی بڑھتی قیمتوں کودلائل پر مبنی بتا رہے ہیں؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!