انٹر نیٹ بینکنگ سے پیسہ نکالنے کا پلان !

سائبر سیل نے بینک سے وابستہ ایک بڑی جعل سازی کا انکشاف کیا ہے ۔ سائبر سیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایک پرائیویٹ بینک کے تین اسٹاف سمیت بارہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اس میں ایک خاتون بھی شامل ہے ان سبھی پر الزام ہے کہ انہوں نے این آر آئی کے بند پڑے کھاتے میں سیندھ لگانے کی کوشش کی اور یہ ایک بار نہیں دوبار بلکہ 66مرتبہ کوشش کی گئی بینک ملازمین کو موٹی رقم دینے کا لالچ دیا گیا تھا ملزمان نے بینک ملازمین کو دس دس لاکھ روپئے دینے کا جھانسا دیا تھا ۔ دہلی پولس کی سائبر سیل کے ڈی سی پی کے پی ایس ملہوترا نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے نام غازی آباد کے باشندے آر جیسوال ، جے پی شرما، گریٹر نوئیڈا کے اے کمار، ہاپوڑ کے اے تومر ، غازی آباد کے ایم یادو ، بلند شہر کے ایل سنگھ ،اور گرو گرام کے ایم تومر اور بریلی کی باشندہ اے سنگھ شام بتائے جاتے ہیں اے سنگھ اورا یک اور خاتون بینک کی ملازم ہے در اصل ایچ ڈی ایف سی بینک نے اس معاملے کی شکایت کی تھی کہ جس میں بتایا تھا کہ ان کے بینک میں ایک این آر آئی کا اکاو¿نٹ ہے اور کھاتے دار کی طرف سے لین دین بند ہے اور کھاتے میں موٹی رقم جمع ہے پچھلے کچھ دنوں سے کچھ لوگوں نے اس بینک کھاتے کو ہیک کرنے کی کوشش کی الگ الگ جگہوں سے 66مرتبہ آن لان ٹرانزیکشن کی کوشش کی گئی کھاتے دار کے چیک سے بھی پانچ چھ بار رقم نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اپنی جعل سازی میں کامیاب نہیں ہو سکے سائبر سیل کی ٹیم نے ٹیکنیکل اور ہیومن انٹیلی جنس کے ذریعے دہلی یو پی اور ہریانہ کہ 20الگ الگ جگہوں سے بارہ لوگوں کو پکڑا پتہ چلا ہے کہ ایچ ڈی ایف سی بینک میں ایک این آر آئی کے کھاتے میں موٹی رقم ہے اور کھاتے سے موٹی رقم نکالی جاتی تو مالک کو پتہ نہ چلے گا یہی سوچ کر بینک ملازمین نے پہلے کھاتے کی ایک چیک بک جاری کروائی اور اس کے بعد لین دین کو بھی شروع کروایا ۔ کھاتے میں اس میں این آر آئی امریکی اکاو¿نٹ ہولڈر کے موبائل نمبر کی جگہ ایک ہندوستانی نمبر جوڑ دیا گیا جس میں صرف دیش کا کوڈ ہی الگ تھا باقی نمبر ایک جیسا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟