امبانی کی فائل پاس کرنے کیلئے 300 کروڑ روپے کا آفر!
جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں ۔اس مرتبہ انہوں نے بڑ ادعویٰ کیا ہے کہ وہ جب جموں کشمیرگورنر کے عہدے پر تھے تب امبانی اور آر ایس ایس سے وابسطہ ایک شخص کی فائل پاس کرنے کے عوض میں انہیں 300 کروڑ روپے رشوت کی پیش کش کی گئی تھی ۔انہوں نے ساتھ ہی وزیراعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پی ایم نے ان سے کہا تھا کہ وہ کرپشن سے کوئی سمجھوتہ نہ کریں اور اس کے لئے انہیں بھرپور مدد بھی کی تھی ۔راجستھان کے علاقہ جھنجھنو میں ایک پروگرام کے دوران جمعہ کو گورنر ستپال ملک نے کہا کہ کشمیر جانے کے بعد میرے پاس دو فائلیں آئیں ایک امبانی کی فائل تھی اور دوسری آر ایس ایس سے جڑے ایک شخص کی تھی جو پچھلی محبوبہ مفتی اور بھاجپا اتحادی سرکار میں وزیر تھے وہ مودی کے بھی بے حد قریبی مانے جاتے تھے ۔ملک نے مزید بتایا مجھے سیکریٹریوں نے خبر دی کہ اس میں گھوٹالہ ہے ۔اور پھر میں نے باری باری سے دونوں معاہدوں کو منسوخ کر دیا ۔سیکریٹریوں نے بتایا تھا کہ دونوں فائلوں کے لئے انہیں 150-150 کروڑ روپے دئیے جائیں گے ۔تب میں نے ان سے کہا کہ میں 5 کرتہ پیجاموں کے ساتھ آیا ہوں اور صرف انہیں کے ساتھ یہاں سے جاو¿ں گا ۔ملک کے اس بیان کا ویڈیو انٹرنیٹ میڈیا پر وائرل ہو گیا ۔بتایا جاتا ہے کہ سابق گورنر ستیہ پال ملک سرکاری ملازمین،پینشنروں و صحافیوں کے لئے لائی گئی ایک گروپ انشورنس پالیسی سے جڑی ایک فائل کا ذکر کررہے تھے ۔جس کے لئے سرکار نے انل امبانی کی کمپنی ریلائنس جنرل انشورنس سے سودہ کیا تھا ۔گورنر ملک نے یہ بھی الزام لگایا کہ وہ دیش میں سب سے زیادہ کرپشن کشمیر میں ہے ۔ادھر پیپل ڈیموکریٹو پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کے سابق گورنر اور میگھالیہ کے موجودہ گورنر ستیہ پال ملک کو جمعہ کے روز قانونی نوٹس بھیج کر دس کروڑ روپے کا معاوضہ مانگا ہے ۔اس کے لئے انہوں نے انہیں تیس دن کا وقت دیا ہے ۔ستیہ پال ملک جموں کشمیر ریاست کے آخری گورنر تھے اور وہ اپنی متنازعہ رائے زنیوں کے لئے سرخیوں میں رہے ۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ نے بھی روشنی اسکیم کا فائدہ اٹھایا ہے ۔روشنی اسکیم کے تحت سرکاری زمینوں پر قبضہ کر بیٹھے عام لوگوں کو کم قیمت پر متعلقہ زمین کا مالکانہ حق دینا تھا ۔اس سے جوپیسہ جمع ہوتا اس کا استعمال جموں کشمیر میں بجلی کی قلت دور کرنے کے لئے ہونا تھا ۔ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیاکہ روشنااسکیم کے تحت فاروق عبداللہ اور محبوبہ نے پلاٹ حاصل کئے ہیں ۔انہوں نے روشنی ایکٹ کو ختم کرنے کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا میرے سبب جموں کشمیر ہائی کورٹ نے معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی بھارت سرکار کے لئے موجودہ گورنر کے زریعے اتنے سنگیم الزام لگانا معمولی نہیں ہے ۔ان معاملوں کی باریکی سے جانچ ہونی چاہیے اور سچائی جنتا کے سامنے آنی چاہیے ۔مودی سرکار جو کرپشن کو ختم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے اسی کے ایک افسر کے ذریعے لگائے گئے الزامات سے مودی سرکار کے دعوے کی دھجیاں اڑ رہی ہیں ۔حکام کے ساتھ ایک وزیر اور آر ایس ایس سے جڑے لوگوں کی حرکتوں کا پردہ فاش کرنا چوکانے والی بات ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں