پوتن کا بیان کیا بھارت کے لئے جھٹکا ہے ؟

روسی صدر ولادمیر پوتن نے کہا ہے کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹانا ممکن ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا کہ اقوام متحد ہ کی سطح پر یہ ہونا چاہے انہوں نے پچھلے دنوں انٹرنیشنل ایک تفتیشی مباحثہ میں ظاہر کئے ہیں کہ طالبان کے ہاتھ میں ہی پورے افغانستان کا کنٹرول ہے ۔ہمیں امید ہے کہ طالبان افغانستان میں خوشگوار ماحول قائم کرے گا اور طالبان کو لیکر ہمیں اتفاق رائے سے فیصلہ لینا چاہیے ۔ہم طالبان کو دہشت گردی کی لسٹ سے ہٹانے کے فیصلے پر غور کریں گے اور ہم بہت جلد اس کے قریب پہونچ رہے ہیں ۔پوتن نے کہا کہ روس اس معاملے میں بہت ہی سنبھل کر آگے بڑھ رہا ہے ۔جس کاروائی کے تحت آتنکوادیوں کی لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اسی طریقہ عمل سے اس کو ہٹایا جانا چاہیے ۔ہم طالبان کے نمائندوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اور طالبان کے نمائندوں کو ماسکو بلایا اور سرکار ان کے ساتھ مسلسل رابطہ مین ہے ادھر روس میں افغانستان پر بات چیت کے لئے منعقدہ ماسکو فارمیٹ بھی تیار ہو گیا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ بھارت ماسکو فارمیٹ کی طرف سے جاری بیان سے بہت زیادہ خوش نہیں ہے ۔فارمیٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان ایک نئی حقیقت ہے اور اس دیش سے رستوں میں بھی اس کا خیال رکھنا ہوگا ۔لیکن طالبان کی ایک ساکھ یہ ہے کہ وہ پاکستان نواز ہے ایسے میں ماسکو فارمیٹ کے اس متن کو بھارت کے حق میں نہیں مانا جا رہاہے ۔اسی درمیان روسی صدر نے یہ کہہ دیا کہ طالبان کو دہشت گردی کی فہرست سے باہر کیا جاسکتا ہے ۔بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر رہے عبدالواسط نے ماسکو فارمیٹ کے متن کو لیکر کہا کہ اس سے صاف ہے طالبان کو ایک اصلی حکمراں مان لیا گیا ہے ۔طالبان کے ساتھ اب بات چیت ہوگی اور یہ ملی جلی سرکار ہے ۔اب طالبان کو اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے ۔ہر کوئی ان سے بات کرنے کو تیار ہے ۔اقوام متحدہ کے تحت چوٹی کانفرنس میں بھی یہ بات کہی گئی ہے ۔اس بات چیت میں روس چین پاکستان ایران ،بھارت،قزاکستان ،کرغستان ،ازبکستان کے نمائندے شامل ہوئے تھے ۔اس کے علاوہ اس بات چیت میں افغانستان میں طالبان کی انترم حکومت کا ایک اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد نائب وزیراعظم مولوی عبدالسلام حنفی کی قیادت میں آیا تھا ۔کہا جا رہا ہے کہ ماسکو فارمیٹ کے متن میں بھارت کو تھوڑا سا بے چین کرنے والی بات ہے ۔افغانستان کے ساتھ رشتوں کو اب نئی حقیقت کو دھیا ن میں رکھنا ہوگا ۔طالبان اب اقتدار میں ہے بھلے ہی بین الاقوامی برادری طالبان کو تسلیم نہ کرے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟