ہر بار قومی سلامتی کی آڑ نہیں لے سکتے ،جانچ ہوگی !
اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے سے اپوزیشن لیڈروں ، صحافیوں اور سماجی رضاکاروں و دیگر جاسوسی معاملے میں سپریم کورٹ سے زبردست جھٹکا لگا ہے ۔ عدالت نے معاملے کی جانچ کیلئے ایک تین نفری ماہرین کمیٹی بنا دی ہے ۔ عدالت چیف جسٹس این وی رمنا کی سر براہی والی بنچ نے قومی سلامتی کی دہائی دیکر بچنے کی کوشش کر نے پر مر کزی سرکار کو سخت پھٹکار لگا ئی ہے مسئلے پر جانچ کا حق بھی چھین لیا ۔ عدالت نے کہا کہ معاملے کی منصفا نہ جانچ سرکار کی اکسپرٹ کمیٹی نہیں کر سکتی کیوں کہ مرکز اور ریا ستی سر کاروں پر خود شہریوں کے حقوق کی خلا ف ورزی میں شامل ہونے کا الزام ہے ۔ اگر سرکار کو جانچ سونپی گئی تواس اصول کی خلا ف ورزی ہوگی اور انصاف صر ف کیا ہی نہیں جانا چاہئے بلکہ انصاف ہوتا دکھائی دینا چاہیے چیف جسٹس نے اپنا 46پیج کا فیصلہ سنایا اور اسپیشل کمیٹی کی صدارت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج آ ر وی رویندرن کریں گے ۔ اس کے علاوہ تین نفری تکنیکی ماہر کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے جو جانچ کمیٹی کے کام میں ان کی مدد کریگی ۔ اس کمیٹی کے کام میں پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے سے جاسوسی کے الزامات کی جانچ ہوگی اور اپنے رپورٹ سپریم کورٹ کو دے گی ۔ کمیٹی اپنے کام کیلئے دیگر ماہرین کو جوڑ سکتی ہے کورٹ اس مسئلے پر آٹھ ہفتے بعد سماعت کرے گی۔ اہم ترین بات یہ ہے سپریم عدالت نے اس معاملے میں سر کار کو جانچ کمیٹی بنا نے کی اجازت نہیں دی سر کار نے درخواست کی تھی کہ جاسوسی معاملے میں الزامات کی جانچ کیلئے مرکز کو اسپیشل جانچ کمیٹی بنانے اجازت دی جائے لیکن عدالت نے سر کار کی درخواست کو یہ کہکر مسترد کردیا کہ جانب داری کے خلاف درکار جوڈویشل اصول کے بر عکس ہوگا۔ عدالت کا یہ ریمارکس اس کے سنگین موقف کو بتانے کےلئے کافی ہے۔ پیگاسس معاملہ سامنے آنے کے بعد سر کار نے جس طرح کا رویہ دکھایا اس سے یہ پیغام گیا کہ سرکار کمیٹی بنانے سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے اور کچھ چھپا رہی ہے اور جاسوسی کو بے نقا ب ہونے نہیں دینا چاہتی۔ ایسے میں اگر سرکار خود ہی جانچ کرتی ہے تو اس پر بھروسہ کون کرتا؟اس لئے بہتر یہی تھا کہ اس معاملے کی جانچ عدالت کی نگرانی میں ہو اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوسکے ۔ ہندوستانی شہریوں کی جاسوسی کے معاملے پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں ۔ اب اسپیشل کمیٹی اس بات کی بھی جانچ کرے گی کہ 2019میں ہندوستانی شہریوں کے وہاٹس ایپ اکاو¿نٹ میں دخل اندازی کا معاملہ اجاگر ہونے کے بعد سر کار نے کیا قدم اٹھائے ؟۔کیا بھارت کے شہریوں کے خلاف استعمال کیلئے حکومت ہند ،کسی ریاستی حکومت یا کسی ریاستی ایجنسی نے پیگاسس خریدا تھا؟ پیگاسس جاسوسی کہاں سے یہ شبہ پختہ ہو ا کہ قومی سلامتی کی آڑ لیکر سرکار شہریوں کے پرائیوسی کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کو متاثر کر رہی ہے ۔ قومی سیکورٹی کے معاملے تو عدالت بھی دخل نہیں دیتی لیکن معاملہ شہریوں کی پرائیویسی کے حق سے جڑا ہے اس لئے عدالت نے بھی اس کی منصفانہ جانچ کر وانا ضروری سمجھا ۔ امید کی جاتی ہے آخر کار اب اس معاملے کی سچائی سامنے آسکے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں