یوپی میں کیبنیٹ توسیع کے سیاسی معنی!

اترپردیش کی یوگی سرکار کے ساڑے چار برسوں سے زیادہ وقت گزر چکا ہے ۔ایسے میں جب کچھ مہینے باقی رہ گئے تو کیبنیٹ توسیع کے کیا سیاسی معنی ہیں ؟ اتر پردیش میں یوگی کیبنیٹ کی دوسری توسیع میں بھاجپا نے اپنے سیاسی تجزیہ درست کرنے کی شاندار کوشش کی ہے ۔اتر پردیش اسمبلی چناو¿ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے میں مشکل سے چار مہینے کا وقت بچا ہے ۔اس توسیع میں وزیراعلیٰ نے اپنی کیبنیٹ میں ایک کابینہ وزیرا اور چھ وزیرمملکت سمیت سات نئے چہرے شامل کئے ہیں ۔ان چہروں میں ایک براہمن او بی سی اور دو انتہائی پسماندہ طبقہ اور شیڈول ٹرائپ سے ہیں ۔اس توسیع کے بعد اب یوگی کیبنیٹ میں چوبسی کابینہ وزیر 9 آزاد ذمہ داری کے وزیر مملکت اور 27 وزیر مملکت ہو گئے ہیں ۔ان سبھی وزراءمیں تقریباً ہر طبقہ کی سماجی شراکت داری ہے ۔اب کیبنیٹ میں وزیراعلیٰ سمیت چوبیس کیبنیٹ اور 9 آزاد اور 27 وزیر مملکت شامل ہیں ۔دو اقلیتی فرقہ کے بھی نمائندے ہیں ۔اس توسیع میں 9 اور نوجوان چہروں کو ترجیح دی گئی ہے ۔پسماندہ اور دلتوں کی ساجھیداری بڑھا کر ووٹوں کی اچھی داو¿ پیج کی کوشش کی گئی ہے ۔یہ پہلی بار ہے جب کسی ایس پی کو کیبنیٹ میں حصہ داری ملی ہے ۔بیشک کیبنیٹ میں پروانچل کو زیادہ اہمیت ملی ہے وہیں بندیل کھنڈ کو چھوڑ کر ریاست کے سبھی حصوں کو جگہ دی گئی ہے ۔اتر پردیش میں بی جے پی کا اہم مقابلہ سپا اور بسپا سے ہے ۔بسپا برہمنوں کو لبھانے کے لئے اپنے روایتی ووٹوں کو پھر متحد کرنے کی کوشش میں لگی ہے ۔یوگی جی نے کانگریس سے آئے جتن پرساد کو وزیربنا کر برہمنوں کو بی جے پی کے ساتھ جوڑنے کا موقع دیاہے ۔مودی ماڈل کو مثالی ماننے والے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی کیبنیٹ توسیع میں اس کا عکس صاف دکھاءدیتا ہے ۔یوگی نے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی ہے کہ ان دونوں محروم طبقوں کو اصلی ساجھیداری صرف انہوں نے دی ہے ۔بھاجپا کا فوکس بڑے ناموں پر نہ ہو کر مقامی اور توقع سے زیادہ نوجوانوں پر رہا ہے ۔2014 کے لوک سبھا کے چناو¿ میں دیگر پارٹیوں کے ساتھ انتہائی پسماندہ طبقوں کی چھوٹی چھوٹی برادریوں کو لیکر جو تجربہ کیا گیا تھا وہ 2017 کے اسمبلی چناو¿ میں زبردست جیت دلانے والا ثابت ہوا تھا اس بار بھی بھاجپا نے ویسے ہی گوٹیاں پھر چلنے کی کوشش کی ہے جیسا کہ ہوتا ہے بڑی اپوزیشن پارٹیوں نے کیبنیٹ توسیع پر یہ طنز کیا ہے کہ یہ کوشش کسی کام آنے والی نہیں ہے ۔وہ کہتی ہیں کہ ریاست میں حال ہی میں ہوئے پنچایت چناو¿ اس کا ثبوت ہیں ہمارا خیال ہے کہ پچھلے کچھ وزراءکو ہٹا کر وزیراعلیٰ نے ناراض سیکٹر کو کم کرنے کی کوشش کی ہے ۔نئے نوجوان وزیرآنے والے مہینوں میں ٹھوس کام کرکے سرکار کی امیج اور بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں کل ملا کر یوگی کے ذریعے یہ کیبنیٹ توسیع بھاجپا کے لئے سبھ ثابت ہو سکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!