پرائیویٹ اسپتالوں نے کووڈ علاج کیلئے من مانی فیس وصولی !

ایک پارلیمانی کمیٹی نے سنیچر کو کہا کہ کووڈ 19-کے بڑھتے مریضوں کے درمیان سرکار ی اسپتالوں میں بستروں کی کمی اور اس وبا کے علاج کے لئے مخصوص گائڈ لائنس کی کمی کے چلتے پرائیویٹ اسپتالوں نے کافی بڑھا چڑھا کر پیسہ لئے کمیٹی نے مزید زور دیا کہ طے قیمت کی وجہ سے علاج سستہ ہونے سے موتوں کو ٹالا جاسکتا ہے ۔ہیلتھ سے متعلق پارلیمانی اسٹنڈنگ کمیٹی کے چئیرمین رام گوپال یادو نے راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو کو رپورٹ سونپی سرکار کے ذریعے کووڈ 19-وبا کے سلسلے میں یہ کسی بھی آئینی کمیٹی کی پہلی رپورٹ ہے جس میں کہاگیا ہے کہ مخصوص گائڈ لائنس کی کمی کے سبب مریضوں کو زیادہ فیس دینی پڑی اور اس کے علاوہ سرکاری ہیلتھ سہولت کی بھی کمی رہی ہے ۔اور پرائیویٹ اسپتالوں اور سرکاری اسپتالوں کے درمیان علاج کے لئے بہتر تال میل کی ضرورت ہے ۔کمیٹی نے کہا کہ جن ڈاکٹروں نے کورونا سے لڑائی لڑی اور اپنی جان دے دی انہیں شہید کا درجہ دیا جانا چاہیے ۔اور ساتھ ہی ان کے خاندان کو مناسب معاوضہ ملنا چاہیے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس لئے کمیٹی سرکار سے پبلک ہیلتھ سسٹم میں اپنے سرمایہ کاری کو بڑھانے کی اجازت دیتی ہے کمیٹی نے سرکار سے کہا کہ وہ دو سال کے اندر جی ڈی پی کے 2.5فیصد تک کے خرچ کو نیشنل ہیلتھ پالیسی کے نشانوں کو حاصل کرنے کے لئے مسلسل کوشش کریں کیوں کہ سال 2025کے طے وقت ابھی دور ہے اور اس وقت تک ہیلتھ سسٹم کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا ۔نیشنل ہیلتھ کمیٹی 2017میں 2025تک جی ڈی وی کا 2.5فیصد ہیلتھ سروس پر سرکاری خرچ کا نشانہ طے کیا تھا اور یہ محسوس کیا تھا دیش کے سرکاری اسپتالوں میں بیڈ کی تعداد اور وکوڈ اور غیر کووڈ مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے کافی نہیں تھی ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!