کیا اسدالدین اویسی مسلمانوں کی پہلی پسند؟
بہار کے چناو¿ نتیجے آنے کے بعد اس وقت مہا گٹھ بندھن کی ہار سے بھی زیادہ کسی اشو پر بحث جاری ہے وہ ہے اسدالدین اویسی کی پارٹی” آل انڈیا مجلس اتحاد المسلین “جسے عام طور پر ایم آئی ایم کہا جاتا ہے ۔بہار چناو¿ میں اسے پانچ سیٹوں پر کامیابی ملی ہے ۔کانگریس جیسی قومی پارٹی نے بھی اپنی ہار کے لئے ایم آئی ایم کو نشانہ پر لیا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ ایم آئی ایم نے بہار چناو¿ کے پورے تجزیہ ہی بدل دئیے ہیں ۔ایم آئی ایم قیادت اس بات سے بہت خوش ہے کہ اگر وہ سارے دعوے خود کرتی تو لوگ یقین نہیں کرتے لیکن اگردعویٰ کوئی اور کر رہا ہے تو اس کا کام تو آپ ہی ہوتا جارہا ہے ویسے سیاست کی سچائی یہ ہوتی ہے کہ یہاں اپنی ہار کی وجہ خود ماننے کو تیار نہیں ہوگا ۔فی الحال بہار میں مہاگٹھ بندھن کو اپنی ہار کا ٹھیکرا پھوڑنے کے لئے اسدالدین اویسی کی پارٹی مل گئی ہے ۔ایم آئی ایم نے بہار کی مسلم اکثریتی 20سیٹوں پراپنے امیدوار اتارے تھے جس وجہ سے وہاں ووٹوں کا بٹوارا ہوا ۔مسلمانوں کی پسند اویسی بن گئے جس وجہ سے بی جے پی جیت گئی ۔اس الزام کو اگرحقائف پرپرکھا جائے تو غلط ثابت ہوگا ۔اگر مسلمانوں کی ایم آئی ایم پسند ہوتی تو سب سے زیادہ ایم آئی ایم کو سیٹیں جیتنی چاہیے تھی ۔لیکن ان بیس سیٹوں میں سب سے زیادہ نو سیٹ مہا گٹھبندھن جیتی اور ایم آئی ایم نے محض پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ۔ایم آئی ایم نے اگر مہا گٹھ بندھن کو نقصان پہونچایا تو سیدھا فائدہ این ڈی اے کو پہونچا اور مسلم ووٹ بٹ گئے ۔اگر وہ سب ووٹ مہا گٹھ بندھن کو دیتے تو این ڈی اے اتنی سیٹوں پر کامیاب نہیں ہوتی ۔کیا اندار خانے بی جے پی اور اویسی کی اندر کھانے کوئی سیٹنگ تھی ۔بہرحال اویسی اب مسلمانوں کے لئے ایک طرح سے لیڈر بن چکے ہیں۔
(انل نریندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں