سرنگوں سے گھستے پاکستانی دہشت گرد !

جموںکے سانبہ ضلع میں بین الاقوامی سرحد سے لگے گاو¿ں رینال میں ایک سرنگ کا پتہ لگا کر پاکستانی سازش کا پردہ فاش کیا گیا ہے یہ سرنگ 150کلو میٹر لمبی ہے اسے بی ایس ایف اور جموں کشمیر کی گشتی ٹیم نے پتہ لگایا اور دعوی کیا جا رہا ہے کہ تین دن پہلے اسی سرنگ سے نگروٹا بن ٹول پلاجہ میں موڈ بھیڑ میں مارے گئے جیش محمد کے دہشت گرد آئے تھے ۔آتنکیوں سے ملے اسمارٹ فون سیٹرلائٹ کی جانچ کی گئی تو ان کی لوکیشن کا سہی پتہ چلا ڈی جی پی دل باغ سنگھ نے بتایا کہ چارو دہشت گرد 18نومبر کی رات قریب 8.30ہندوستانی سرحد میں گھسے تھے قریب ساڑھے بارہ بجے جموں پٹھان کوٹ قومی شاہ راہ پر واقع جٹوال پہونچے جو سرحد سے 8کلو میٹر کی دوری پر ہے وہاں سے ٹرک میں سوار ہوئے لو کیشن کی ساری تصویر صا ف ہونے کے بعد پولس نے ڈی ایس کے حکام کو خبر کی جس کے بعد سرحد سے لگے گاو¿ں میں سرچ آپریشن چلایا گیا اور قریب بارہ بجے رینال گاو¿ں پولس کے ایک جوان کو سرنگ کے اند ر بھیجا گیا ۔ دوسرا مہانہ پاکستان کی طر ف ہے سامنے پاکستان کا بھرا بھکو چوکی ہے ۔ سرنگ کے اند ر کی گولائی اس لئے سرنگ کے دونوں طرف لکڑی کے تختے لگائے گئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ سرنگ کی تعمیر انجینئروں نے کی ہے تاکہ ہمیشہ اس کا استعمال در اندازی کے لئے کیا جاسکے یہ سرنگ زمینی سطح سے قریب 25فٹ نیچے ہے تاکہ ا س میں برسات کے دنوں میں پانی نہ آئے اس لئے پالیتھین کی چادریں بھی لگائی گئی ہیں بوریوں پر ایگرو اور سبز ایگرو بیگ ہیں جس پے پاکستان اردو میں لکھا ہے کچھ پر قاسم کراچی کیمیل لکھا ہوا ہے۔ زراع کے مطابق بن ٹول پلاجہ میں مارے گئے دہشت گرد کمانڈو ٹرینگ لے چکے تھے ۔ یہ رات میں پید ل ہی بارڈر سے ہیوے تک پہونچے تھے ان کے ساتھ گائیڈ ہونے کے بعد بھی سیکورٹی حکام نے بتائی ہے ۔ 31جنوری کو تڑکے ٹول پلاجہ میں مارے گئے تین دہشت گرد اما وسیہ کی رات کو ہیوے پہونچے تھے جو مسعود اظہر کا بھائی اور جیش کمانڈر رو¿ف لالا سے پل پل کی جانکاری لے رہا تھا ۔ اس وقت اس کے ساتھ قاری زرار اور قاسم جان ا ن کے ہینڈلر کا رول نبھا رہے تھے بتا دیں کی پہلے بھی سرنگیں مل چکی ہیں بہر حال آتنکیوں کی ٹریننگ سے لیکر ان کی حفاظت اور کھانے پینے کا ذمہ پاکستان فوج کے پاس ہے ۔ سرنگ کو لمبے وقت تک دہشت گردوں کے استعمال کے لئے بنایا گیا تاکہ در اندازی کا آسان بنایا جاسکے دل باغ سنگھ ڈی جی پی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!