میڈیا کو ضروری سروس مانیں حکومتیں!

یونسکو نے کورونا وائرس کووڈ19-سے متعلق غلط اطلاعات کی وبا کو روکنے کے لئے دنیا کی سبھی سرکاروں کو پیر کے روز میڈیا کو ضروری سروس کے طور پر تسلیم کرنے اور اس کی حمایت کرنے کو کہا ہے ۔اقوام متحدہ کے ادارے یونسکو میں کمیونیکیشن و اطلاعات سے متعلق پالیسیوں او ر حکمت عملیوں کے شعبے کے ڈائرکٹر گام برجر نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ایسا بمشکل کوئی علاقہ ہوگا جہاں اس وائرس کے بحران سے متعلق غلط اطلاعات نہیں پہونچی ہوںگی ۔یہ کورونا وئرس کے اطلاعات سے لیکر غیر مجاز کے اقدام تک سرکاریں ،کمپنیاں اور ہستیوں کےذریعے اٹھائے جا رہے قدموں تک ہی محدود ہے ۔اقوام متحدہ کے مطابق بے بھروسہ مند اور غلط اطلاعات پوری دنیا میں ا س حد تک پھیل رہی ہے کہ کچھ اس کے مخالف کووڈ19-عالمی وبا سے جڑی غلط اطلاعات کے اس نئے انبار کو اطلاعات کی وبا مان رہے ہیں ۔برجر کا کہنا ہے کہ یونسکو خاص کر سرکاروں سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ اظہار رائے کی آزادی پر پابندی نا لگائیں ۔جو آزاد پریس کے رول کو نقصان پہونچا سکتی ہیں ۔بلکہ صحافت کو غلط اطلاعات کے خلاف ایک طاقت کی شکل میں پہچانیں ۔اس صورت میں بھی ایسی پختہ رائے شائع کریں جو اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو ناگوار گزرتی ہیں انہوں نے کہا کہ مان لیں کہ ٹھوس ثبوت ہیں ۔سرکاریں میڈیا کو ایک ضروری سروس کے طور پر پہچانیں اور سچی اطلاعات کے ٹرینڈ کو بہتر کیا جائے اور یقنی کیا جائے کہ اطلاعات صحیح ہونی چاہیے ۔برجر نے کہا کہ ہم نشاندھی کر رہے ہیں کہ سرکاروں کوافواہ کو روکنے میں زیادہ شفافیت لانی ہوگی ۔اور اطلاعات کے حق قانون اور پالیسیوں کے مطابق زیادہ سرگرمی سے سچائی سامنے رکھیں ۔حالانکہ یہ اخبار و میڈیا کے ذریعہ دی جانے والی اطلاعات کا متبادل نہیں ہے اس لئے ہم حکام کو اس بات کے لئے رضامند کرنے کی اپنی کوسشوں کو تیز کر رہے ہیں ۔غلط اطلاعات کے خلاف جنگ میں ایک ساتھی کے طور پر آزاد اور پیشہ ور صحافت کو جاری رہنے دیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!