ہر کسی کے لیے سنجیونی نہیںہائیڈروکسی کلوروکوئین!
کورونا کے دور میں ملیریاکی جس دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئین کو سنجیونی بوٹی مانا جارہا ہے وہ پوری دنیا میں ایک طرح سے دلچشپی کا مرکز بنی ہوئی ہے ۔اس کااستعمال بہت ہی احتیاط سے کیے جانے کی ضرورت ہے ۔تحقیقی ماہرین اس دوا کو عام جنتا کے لیے کھلے استعمال کی اجازت دینے کو لیکر شش و پنج میں ہیں اسی لیے کچھ دنوں سے تیزی سے بڑھ رہے مریضوں کی تعداد کے باوجود دوا صرف مریضوں کے علاج میں لگے ہیلتھ ملازمین کو ہی دی جارہی ہے ۔دوسروں کے لیے ممنوع ہے ۔انڈین میڈیکل ریسرچ کونسل کے ڈاکٹر رمن گنگا کھانڈیکر کے مطابق اس دوا کے کچھ سائیڈ ایفکٹ بھی ہیں اگرکوئی شخص پہلے سے کسی دوسری بیماری میں مبتلا ہے تو یہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اسی طرح اس کی زیادہ مقدار بھی صحت کو زیادہ نقصان پہونچا سکتی ہے ۔اس لیے اس دوا کی کھلی بکری ممنوع ہے آئی آئی سی ایم آر کورونا وائرس کے خلاف کلوروکوئین کے اثرانداز ہونے کی اسٹڈی کر رہا ہے ۔اور نتیجہ صحیح آنے پر عام جنتا کو بھی استعمال کی اجازت دے دی جائے گی ۔ناک کان کے ڈاکٹر ونو کھنا کے آج تک کوئی وائرس دنیا سے پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے اور مرض سے لڑنے میں تبدیلی کے لحاظ سے کلوروکوین اچھی دوا ہے اور یہ عام طور پہ گلے کی خراش کی عام شکایت پر بھی شخص کو کووڈ19-کا خطرہ لگنے لگتا ہے وہ سات ہفتہ تک اس دوا کولینے پر زور دیتے ہیں ۔وہیں ایک اور ڈاکٹر کل شریشٹھ کاکہنا ہے کہ یہ دوا تین سے چار ہفتہ لی جا سکتی ہے اور معمولی خراش یا کھانسی والے لوگوں کو اس دوا سے بچنا چاہیے اورعمر دراز لوگوں میں اسدوا کا استعمال بہت احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے ۔جیسا اندازہ لگایا جارہا تھا کہ عام ڈاکٹروں کو بیدار کرنے والے ڈاکٹر کے کے اگروال کہتے ہیں کہ لمبے عرصے تک زیادہ دوا لینا نقصان دہ ہو سکتا ہے لیکن ڈاکٹر کی صلاح سے مناسب مقدار میں لینا حرض نہیں ہے ۔ہائیڈروکسی کلوروکوئین اور اے جی کورومائسین ایکساتھ دینے سے زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے ۔نتیجہ یہی نکلتا ہے خود علاج کرنے سے بہتر ہوگا کہ ڈاکٹر کی صلاح پر ہی اس دوا کا استعمال کریں ۔
(انل نریندر)
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں