پی ایم بتائیں یس بینک کے پچاس بڑے ڈیفالٹر کون ہیں؟

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ایک سوال پر پیر کے روز لوک سبھا میں جم کر ہنگامہ ہوا سرکاری رویے سے ناراض کانگریس ممبران پارلیمنٹ نے ایوان سے نا ک آﺅٹ کر دیا ہوا یوں کہ لو ک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران راہل گاندھی نے سوال پوچھا کہ ہندوستانی بینکوں کے وہ پچاس سب سے بڑے قرض غبن کرنے والے کون ہیں ؟ان کے نام کیا ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی معیشت مسلسل برے دور سے گزر رہی ہے ہمارا بینکنگ نظام کان نہیں کر رہا ہے ۔بینک ناکام ہو رہے ہیں ۔اس کی اصل وجہ ہے کہ بینکوں سے پیسے کی چوری ۔میں نے پوچھا تھاکہ ٹاپ پچاس ول فل ڈیفالٹرس میں کون ہیں؟مجھے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔وزیر اعظم صاحب کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے ہندوستان کے بینکو ں سے چور ی کی ہے ان کو پکڑ کر لاﺅں گا میں نے پردھان منتری جی سے پوچھا تھا انہوں نے گھما پھرا کر جواب دئے ۔لیکن واضح جواب نہی ملا وقفہ سوالات میں راہل کا نمبر آخر میں آیا وہیں سرکار کی طرف سے وزیر مملکت مالیات انوراگ ٹھاکر نے جواب دینا شروع کیا تو راہل نے پوچھا کہ وزیر خزانہ کیوں نہیں جواب دے رہے ہیں ؟جواب میں انوراگ نے کہا کہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ایک لاکھ سے زیادہ بڑے ڈیفالٹرس کے نام ہیں ۔اس سوال کے ذریعہ سے راہل کانگریس کا پاپ دوسرے کے سر مڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں انہوںنے کہا کہ یش بینک میں کھلبلی کا در پردہ ذکر کرتے ہوئے انہوںنے رانا کپور کے ذریعہ پرینکا گاندھی کی پینٹگ خریدنے کا بھی ذکر کیا ۔انہوںنے الزام لگایا کہ کانگریس کے عہد میں غلط طریقے سے قرض بانٹے گئے مودی سرکار سختی سے ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے ۔اسی درمیان بارہ بجے اسپیکر نے وقفہ سوالات ختم کرنے کا اعلان کر دیا اس پر کانگریس کے ممبران نے اسپیکر کے سامنے آکر نعرے بازی شروع کر دی راہل گاندھی نے بھی مسلسل ضمنی سوال کے لئے وقت مانگا۔راہل گاندھی کو وقفہ صفر میں ضمنی سوال پوچھنے کی اجازت نہ دیئے جانے پر کانگریس کے ممبران نے سخت اعتراض جتایا اور اس کے احتجاج میں نعرے بازی کر دی ۔ایوان میں کانگریس کے نیتا ادھیر رنجن چودھری نے سخت اعتراض درج کراتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر نا انصافی ہے ۔راہل گاندھی کو ضمنی سوال پوچھنے نہیں دیا گیا ۔جبکہ ابھی کافی وقت بچا ہے ۔اس پر انوراگ ٹھاکر نے بھی یہ کہا کہ مجھے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پیٹنگ اور پوٹریٹ پر بات کروکہ پینٹنگ کس نے بیچی او ر کس کو بیچی میں وہ بھی کہہ سکتا تھا ۔پیسہ کس کے کھاتے میں گیا ؟اور کہاں پر گیا ؟لیکن میں نے یہ سب نہیں کہا کیونکہ ہم لوگ اس پر سیاست نہیں کر رہے ہیں لیکن کانگریس کی طرف ادھیر رنجن چودھری نے اس مسئلے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ایم ایف حسین کی ایک پیٹنگ تقریبا دو کروڑ روپئے میں بیچی گئی تھی یہ پیٹنگ راجیو گاندھی کی پوٹریٹ تصویر تھی جسے مصور حسین نے بنائی تھی اس کو گاندھی خاندان نے رانا کپور کو بیچا تھا ۔یہ معاملہ 2010کا ہے ۔اگر آپ نے یس بینک کے سو سے زیادہ شیئر خریدے ہیں تو اس میں 75فیصدی حصے داری کو تین سال کے لئے لاک کر دیا جائے گا۔وہیں تین سال تک یہ شیئر نہیں بیچے جا سکیں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟