بھارت کورونا کے تیسرے مرحلے کے لئے تیار ہے؟

ہندوستان میں کورونا وائرس کو لے کر بر وقت سخت قدم اُٹھانے سے حالات ابھی تک قابو میں ہیں۔وزارت صحت نے 15جنوری کے آس پاس دہلی ممبئی اور کولکاتہ ہوائی اڈوں پر چین سے آنے والے مسافروں کی جانچ پڑتال شروع کر دی تھی ۔اور ساتھ ہی پورے دیش کے محکمہ صحت نے امکانی مریضوں کی تلاش اور ان پر نگاہ بھی رکھنا شروع کر دیا تھا ۔اسلئے 30جنوری کو بےرون ملک سے پہلا مشتبہ مریض کیرل آیا تو اس کی جانچ میں کورونا کی تصدیق ہوئی اور اس کا فوراََ علاج شروع کر دیا گیا ۔حالانکہ روز مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔لیکن کل متاثرہ مریضوں کی تعداد بے حد کم ہے ۔اور آج جتنے سخت قدم حکومت ہند اُٹھا رہی ہے اتنے دنیا میں کہیں نہیں اُٹھائے گئے ہیں ۔لیکن ہمیں نگرانی میں لا پرواہی نہیں برتنی چاہیے۔انڈین کاﺅنسل آف میڈیکل ریسرسچ کے مطابق کرونا وائرس کا انفیکشن بھارت میں دوسرے نمبر پر ہے ۔مطلب کہ فی الحال انفیکشن انہیں لوگوں کو پھیلا ہے جو اس انفیکشن شدہ ممالک سے بھارت آئے ۔اور وہ اپنے ملنے والوں سے ملے اس کے بعد ہی بھارت میں یہ انفیکشن پھیلا ۔آئی سی ایم آر کے مطابق کورونا وائرس پھیلنے کے چار مرحلے ہیں ۔پہلے میں وہ لوگ جو کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے اور دوسرے دیشوں سے یہ انفیکشن لے کر آئے یہ اسٹیج بھارت پار کر چکا ہے ۔کیونکہ ایسے لوگوں سے مقامی سطح پر یہ انفیکشن پھیل چکا ہے ۔دوسرے مرحلے میں مقامی سطح پر یہ وائرس پھیلتا ہے ۔لیکن یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی نہ کسی وائرس کے شکار لوگوں کے رابطے میں آئے ۔یا جو بیرون ملک سے لوٹے ہیں ۔تیسرا اور چوتھا مرحلہ خطرناک ہے ۔کیمونٹی ٹاسک مشن کا جس کو لے کر بھارت سرکار فکر مند ہے ۔اور یہ کیمونٹی ٹرانس میشن اس وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی نا معلوم اس وائرس کا شکار شخص کے رابطے میں آئے ۔پچھلے دو ہفتے میں جتنی مرتبہ حکومت ہند کے سینئر حکام نے اس بات پر خاص زور دیا کہ بھارت میں ابھی مرحلہ نہیں آیا ہے اور چوتھا مرحلہ ہونا ہے ۔جب وائرس مقامی سطح پر وبا کی شکل کی اختیار کر لیتا ہے 159دیشوں میں پھیلا کرونا وائرس چین یورپ کے بعد اب ساﺅتھ وسطی ایشیاءکے لئے بڑھا ہے ۔تیسرا مرحلہ یعنی کیمونٹی ٹاسک مشن سے نمٹنے کے لئے بھارت کتنا تیار ہے ؟کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ تیسرے مرحلے میں کورونا سے متاثرہ لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا ۔فی الحال بھارت کے پاس جتنے ٹیسٹنگ لیب ہیں ان میں سبھی لوگوں کے ٹیسٹ کرائے نہیں جا سکتے ۔فی الحال حکومت ہند کے مطابق دیش میں ستر سے زیادہ جانچ یونٹ ہیں ۔جو آئی سی ایم آر کے تحت کام کر رہے ہیں ۔ادارے کے ڈائرکٹر جنرل بھارگو کے مطابق اس ہفتے کے آخر تک قریب پچاس اور سرکاری لیب کام کرنا شروع کر دیں گے ۔23مارچ تک بھارت میں ایسے مزید دو لیب بن جائیں گے ۔جہاں 1400ٹیسٹ ہو سکیں گے ۔تین گھنٹے میں کووڈ 19کی جانچ کی جا سکتی ہے ۔بھارت اگر کورونا انفیکشن کے تیسرے مرحلے میں پہنچے گا تو ایسا مانا جا رہا ہے کہ اس حالت سے نمٹنے کے لئے پرائیوٹ لیب میں بھی کورونا جانچ کی ضرورت ہوگی ۔اور پچھلے دنوں پرائیوٹ لیبورٹیوں نے بھی اس مرض کی جانچ کی خواہش جتائی ۔وہ کورونا وائرس کے تیسرے مرحلے میں سرکار کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اس جانچ کے لئے سامان کی انہی ضرورت پڑے گی اور لیب حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں ان میں سے ایک ہیں ڈاکٹر اروند لال پیتھ لیب کے مالک ،ان کے مطابق سرکار سے بات جاری ہے ۔ان کاکہنا ہے کہ اگر سرکار سامان مفت مہیا کرائے گی تو لوگوں سے پیسہ نہیں لیں گے ۔جہاں تک کورونا کے خطرے سے بچنے کے لئے لوگ ماسک خرید رہے ہیں ۔کیا وہ کارگر ہیں ؟کورونا وائرس کے لئے دو طرح کی جانچ کی ضرور ت پڑتی ہے ۔پہلی بار میں جن کا ٹیسٹ نتیجہ پازیٹیو آتا ہے ان کا دوسرے مرحلے کے لئے جانچ کی جاتی ہے ۔ان کی جانچ کی قیمت 3ہزار روپئے ہوتی ہے اور پہلا ٹیسٹ 15سو روپئے میں ہوتا ہے ۔اب چاہے اسکولوں میں چھٹیاں کرنے کی بات ہو یا جنتا کرفیو کی بات ہو یا بیرون ملک جانے اور آنے پر پابندی کی بات ہو ۔وقتا فوقتا حکومت نے ان سب کے لئے گائیڈ لائنس جاری کئے ہیں ۔سرکار کی اس طرح کی پہل سے لوگوں میں بیداری اور سنجیدگی بڑھی ہے اور لوگ اس خطرناک وائرس سے احتیاط برتنے لگے ہیں ۔اور مزید دھیان دینے کی ضرورت ہے اس لئے کیونکہ ہم تیسرے اسٹیج میں داخل ہو رہے ہیں ۔کورونا کو ہرانا ہے ،اب پورا دیش ایک ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟