چینی مرد شادی کےلئے پاکستانی لڑکیا ں خرید رہے ہیں

بی بی سے نامہ نگار سحر بلوچ کی ایک چونکانے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ چین کے مرد بچولیوں کے ذریعہ پاکستانی خاندانوں سے رابطہ کر رہے ہیں ۔تاکہ وہاں کی لڑکیوں سے شادیاں کی جا سکیں ۔چین کے مرد پاکستان کی عیسائی لڑکیوں سے شادی کر رہے ہیں تو کھلبلی مچنا ضروری تھا ۔پاکستان کے افسر فورا حرکت میں آئے اور انہوںنے ان سرگرمیوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے قریب پچاس لوگوں کو گرفتار کیا تھا ۔لیکن کارروائی کے ایک سال بعد آج بھی چین کے مرد پاکستانی عیسائی لڑکیوں سے شادیاں رچا رہے ہیں ۔حالانکہ اب یہ شادی کا دھندہ بڑی خاموشی سے چل رہا ہے ۔اگر ہم پیچھے جایں تو 2019میں بھی اس طرح کی شادیوں کا پتہ چلا تھا ۔کہ چین کے بہت سے مرد پاکستانی غریب عیسائی لڑکیوں کو چن چن کر خرید رہے ہیں ۔اور انہیں امیر گھروں میں شادی کرانے کا جھانسا دیا جاتا ہے ۔اس کا م میں بہت سے عیسائی پادری انٹر پریٹر چینی مردوں کی بات چیت لگوانے میں مدد کر رہے تھے ۔پتہ چلا ہے کہ ان میں سے زیادہ شادیاں فرضی تھیں ۔جس میں پاکستان کے صوبہ پنجاب میں مقیم غریب عیسائی لڑکیوں کو شادی کے بہانے سے چین لے جایا جاتا تھا ۔اور پھر انہیں وہاں جسم فروشی کے کاروبار میں جھونک دیا جاتا تھا ۔اس خبر کے بعد پاکستان کی فیڈرل جانچ ایجنسی نے تفتیش میں پایا تھا کہ پاکستان کی ان غریب لڑکیوں کے اعضاءخاص طور پر ان کی بچے دانی کو نکال کر اعضاءکو بین الا اقوامی بلیک مارکیٹ میں فروخت کر دیا جاتا تھا ۔ایف آئی اے کی جانچ سے پتہ چلا کہ جن لڑکیوں کو جسم فروشی کے لائق نہیں سمجھا جاتا تھا ان کے اعضاءنکال کر فروخت کر دیے جاتے تھے اور انسانوں کی اسملگنگ کرنے والوں کا ایک گروہ ابھی بھی لوگوں کے رابطے میں ہے ۔یہ شادیاں زیادہ تر پاکستان کے سرحدی صوبے کے پیشاور اور چار سدہ شہروں میں کرائی جا رہی ہیں ۔ان کا انتظام دلال کرتے ہیں ۔چینی مردوں اور پاکستانی عیسائی لڑکیوںکی شادی کے اس گھوٹالے میں اکثر پادری ،کوئی رشتہ دار یا فیملی دوست بچولیے کا رول نبھاتا ہے پھر وہ لڑکی کے گھر والوں سے بات کرتے ہیں اور شادی کی تاریخ طے کرتے ہیں پھر ان لڑکیوں کو چپ چاپ طریقے سے اسلام آباد لے جا کر ان کی شادی کر دی جاتی ہے ان سبھی کنبوں نے بیٹیوں کو چین میں شادی کرنے کے پیچھے ایک ہی اہم وجہ بتائی ہے وہ یہ تھی کہ ان کی بیٹیوں کو مالی پریشانی سے آزادی حاصل ہوگی اور خوف پیسے کی فراوانی ہوگی پاکستان کے محکمہ داخلہ کے وفاقی وزیر اعجاز شاہ کے مطابق ہو سکتا ہے کہ ایسی شادیوں میں سے کوئی ایک فیصدی ایسی ہو جو بالکل جائز ہو لیکن زیادہ تر معاملوں میں ان کا اصلی طور پر استحصال کا کیس ہے ۔پنجاب میں زیادہ تر اینٹ بھٹہ مزدور رہتے ہیں ۔انسانی اسمگلروں کے ایک گروپ نے یہاں مزدوروں میں سے کئی کنبوں کو یہ کہہ کر بہکایا تھا کہ اگر وہ چینی مردوں سے اپنی بیٹیوں کی شادی کی تجویز منظور کرتے ہیں تو وہ ایک دن اسی اینٹ بھٹے کے مالک ہوں گے جس میں آج ہو کام کرتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟