صدام کے بنکروں سے بچی امریکی فوجیوں کی جان

امریکہ سے جاری کشیدگی کے درمیان ایران نے ایک بار پھر امریکی فوج کو نشانہ بنایا اس نے دیر رات بغداد کے قریب ایک فوجی ائیر بیس کو نشانہ بنا کر راکٹ سے حملہ کیا عراقی فوج نے بتایا کہ اس ائیر بیس پر امریکی فوجی تعینات ہیں حالانکہ حملے میں کسی کے زخمی یا مرنے کی کوئی اطلاع نہیں مل سکی ایران کے حملے سے بچنے کے لئے امریکی فوجیوں نے مازول عراقی تانا شاہ اور مرحوم صدام حسین کے وقت میں بنے بنکروں میں چھپ کر اپنی جان بچائی تھی اب سامنے آئی تصویروں سے یہ پتہ چلا ہے ۔عراق میں واقع امریکی ہوائی اڈوں پر ایرانی میزائیلوں نے کس قدر تباہی مچائی امریکی فوجی حکام نے بتایا کہ پہلا میزائل حملہ 7جنوری کو رات قریب1:34پر ہوا اور پھر 15-15منٹ کے وقفے سے دو گھٹے تک میزائلیں گرتی رہیں رات میں خوف اور بے چینی کے ساتھ گزری حالانکہ قریب ڈھائی گھنٹے پہلے ہی حملے کی وارنگ ملنے سے جان بچ گئی امریکی ائیر فورس کمانڈر کیپٹن لوئنگ اسٹن کے مطابق فوج نے اپنا بچاﺅ کیا ہے لیکن میزائل حملے سے بچاﺅ کرنا نا ممکن ہے کئی ٹکڑیوں نے صدام کے راج میں بنے بنکروں میں چھپ کر پناہ لی ان بنکروں کی پھسلن بھری دیواریں دہائیوں پرانی ہیں یہ بنکر 1980سے 1988کے درمیان بغداد اور ایران کے درمیان خونی جنگ کے دواران بنے تھے امریکی فوج جب بنکر وں میں جان بچانے کے لئے پہنی تو اسے علم نہیں تھا کہ ان پر میزائل کا بھی اثر نہیں ہوگا یہ بنکر امریکی فوج کے لئے بنائے گئے بنکروں سے بھی زیادہ مضبوط نکلے جو راکٹ اور موٹار حملے کو بھی جھیل سکتے ہیں ۔امریکی فوجی عقیل فروخ حسن بتاتے ہیں کہ جب پتہ چلا کہ میزائل حملہ ہونے والا ہے تو ہماری ہڈیاں کانپ گئیں بیٹی کی یاد آنے لگی اور میں مرنے کے لئے سو فیصدی تیار ہو چکا تھا لیکن بنکر نے جان بچا لی ۔میزائیلوں سے سات فٹ گہرا گڈھا ہو گیا ہے ایران نے کمانڈر قاسم سلیمانی کے امریکی ائیر اسٹرائیک میں موت کا بدلہ لیتے ہوئے میزائیلیں داغی تھیں ۔ایران نے اس حملے میں کئی فوجیوں کے مرنے یا زخمی ہونے کا دعوی کیا تھا لیکن واشنگٹن نے اس دعوی کو مسترد کر دیا تھا ۔ایران کے رئیو لوشنری گارڈ نے یہ قبول کیا تھا کہ ہم نے میزائلوں کا حملہ امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لئے نہیں کیا تھا ان کا مقصد صرف امریکی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟