سائیں بابا کے جنم استھان کو لے کر اب کھڑاہوا تنازعہ

مہاراشٹر سرکار کے ذریعہ پاتھری کو تیرتھ استھل کی شکل میں ڈیولپ کرنے کے فیصلے پر جمعہ کو کہرام مچ گیا شرڑی کے سائیں بابا کے نام پر ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اس بار یہ تنازعہ ان کے جنم استھان پاتھری کو لے کر ہے ۔اس کو سائیں بابا کا جنم استھان بتا کر مہاراشٹر کے ادھو ٹھاکرے کی سرکار نے اس کے وکاس کا اعلان کیا ہے ۔اس سے ناراض ان کی کرم استھلی شرڑی کے باشندوں نے دو دن شہر بند رکھا تھا حالانکہ شر سائیں بابا سنستھان نیاس کے پی آر او مہید یادو نے بتایا کہ کہ مندر بند نہیں ہوگا بھاجپا ایم پی سنجے وروے پارٹیل نے پوچھا کہ پاتھری کو سائیں بابا کا جنم استھان بتانے کے اشو نئی سرکار کے آنے کے بعد کیوں کھڑے ہوئے ہیں ؟پارٹیل نے یہ بھی کہا کہ شرڑی کے لوگ اس مسئلے پر قانونی لڑائی لڑ سکتے ہیں ۔وہیں دوسری طرف سابق وزیر اعلیٰ اشو ک چوہان نے کہا کہ جنم استھل پر تنازعہ کے سبب پاتھری میں شردھالوﺅں کو دی جانے والی سہولیات کی مخالفت نہیں ہونی چاہیے ۔سائیں بابا کی پیدائشی سرزمین کو لے کر تنازعہ اُس وقت کھڑا ہوا جب مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے پرمنی ضلع کے پاتھری گاﺅں کے وکاس کے لئے 100کروڑ روپئے دینے کا اعلان کیا شرڑی گرام سبھا کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی سائیں بابا اور ان کے ماتا پتا کے بارے میں بہت سے بوگس دعوے کئے جا چکے ہیں ۔اب پاتھری کو ان کی جنم استھان کا دعوی کر سائیں بابا پر ایک ذات خاص کا لیبل لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔گرام سبھا کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج پاتھوی کے وکاس کے لئے سو کروڑ روپئے دئے جانے کو لے کر نہیںبلکہ اسے سائیں بابا کی جائے پیدائش کی پہچان دینے سے ہے ۔سائیں بابا نے اپنا نام پتہ ذات ،مذہب بھی کسی کو نہیں بتایا اس لئے وہ دنیا بھر میں سرو دھرم بھائی چارگی کی علامت کی شکل میں پوجے جاتے ہیں ۔پاتھوی کے مقامی ممبر اسمبلی اور این سی پی نیتا درانی عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس پختہ ثبوت ہیں کہ سائیں بابا کا جنم پاتھری میں ہوا تھا ۔صدر جمہوریہ رامناتھ کووند بھی پہلے اس دلیل کی حمایت کر چکے ہیں لوگ اس لئے مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ اگر مہاراشٹر کے اس شہر کا وکاس ہوتا ہے تو شرڑی کی اہمیت کم ہو جائے گی ۔انہوںنے الزام لگایا کہ شرڑی کے باشندے کمائی بٹنے کے ڈر سے مخالفت کررہے ہیں ۔بتا دیں کہ 1854میں پہلی بار شرڑی آئے سائیں اس وقت سائیں کی عمر 16برس کی تھی اور 1918میں ہی شرڑی میں سائیں بابا نے سمادھی لی تھی ۔امید کی جانی چاہیے کہ اس تنازعہ کو جلد دور کر لیا جائے گا۔کروڑوں عوام کے عقیدت کے حامل ہیں ۔شرڑی کے سائیں بابا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!