دیش میں 1930کی جرمنی میں ہٹلر جیسے حالات

شہریت ترمیم قانون کے خلاف جمعہ کو پنجاب دوسری ریاست بن گئی ہے جس نے اپنے اسمبلی میں اس قانون کو منسوخ کرنے کے لئے اسمبلی میں پرستاﺅ پاس کیا ہے ۔اس سے پہلے کیرل پہلی ریاست تھی اور کانگریس حکمراں ریاستوں میں پنجاب پہلی ریاست بن گئی ہے ۔اسمبلی میں اس قانون کو منسوخ کرنے کے لے ایک با قاعدہ پرستاﺅ پیش کیا گیا ۔حکمراں کانگریس اور بڑی اپوزیشن جماعت عام آدمی پارٹی نے پرستاﺅ کی حمایت کی جبکہ بھاجپا نے اس کی مخالفت کی شرمنی اکالی دل نے قانون کے تحت شہریت دینے کے لے فرقوں کی فہرست میں مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کی مانگ کی تھی پرستاﺅ پر شروع بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ ترمیم شدہ شہریت قانون دیش کے سیکولر ڈھانچے کے خلاف ہے ۔انہوںنے دعوی کیا کہ 1930کی دہائی میں جرمنی کے تانا شاہ اڈالف ہٹلر نے جو جرمنی میں کیا تھا ویسی ہی کارروائی اب ہمارے دیش میں ہو رہی ہے انہوںنے کہا کہ قانون کو تباہ کن اور امتیاز برتنے والا ہے ۔یہ ان کے لئے افسوسناک ہے کہ جو دیش میں واقعات ہو رہے ہیں وہ ان کی زندگی میں ہو رہے ہیں آپ اس دیش کے سیکولر ڈھانچے کو بدلنا چاہتے ہیں اور یہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے ہم نے بھی ایسا کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہم صرف سیاست کے لے ملک میں بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں صاف ہے کہ تاریخ سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا ۔اسمبلی میں پاس پرستاﺅ میں مرکزی سرکار سے قومی مردم شماری رجسٹر کا کام تب تک روکنے کی درخواست کی گئی ہے جب تک اس سے جڑے کاغذوں یا دستاویزات میں مناسب ترمیم نہیں کی جاتی تاکہ اس اندیشے کو دور کیا جا سکے ۔کہ یہ قومی شہریت رجسٹریشن کا پہلا مرحلہ ہے اور بھارت کی شہریت سے ایک طبقے کو محروم کرنے اور ترمیم شدہ شہریت قانون نافذ کرنے کے لے بنایا گیا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے جذباتی لہجے میں کہا کہ غریب کہاں جائیں گے اور کہاں سے اپنی پیدائشی ثبوت لائیں گے یہ ایک بڑی ٹریجڈی ہے اور بڑے دکھ کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میری زندگی میں .........کاش میں یہاں نہیں ہوتا جب یہ سب میرے دیش میں ہو رہا ہے......سیاست کے لے جب بھائی چارے کو ختم کیا جا رہا ہے ۔ایسی حالات میں ہم کہاں جا رہے ہیں ۔انہوںنے دعوی کیا کہ 1930کی دہائی میں ہٹلر کے جرمنی میں ذاتوں کے صفائے کے لئے جو کیا گیا تھا اب وہی واقعات بھارت میں ہو رہے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟